خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
تطییباً لقلوبہن۔ (درمختار، النکاح / باب القسم ۴؍۳۸۴ زکریا، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۳۴۱) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۰؍۴؍۱۴۱۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہعورت کا شوہر کے ساتھ حج پر جانے کو ضروری سمجھنا؟ سوال(۲۴۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: میں نے اپنی اہلیہ سے کہا کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ حج بیت اللہ پر جائے، روپیہ کا انتظام انشاء اللہ میں کروںگا، اہلیہ کا کہنا ہے کہ والدین کے ساتھ حج نہیں ہوتا، شوہر کا ہونا ضروری ہے، کیا یہ بات صحیح ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: عورت کے لئے جس طرح شوہر کے ساتھ سفر حج میں جانا جائز ہے، اسی طرح اپنے دیگر محرم مثلاً والد کے ساتھ جانا بھی درست ہے، آپ کی اہلیہ کا یہ کہنا کہ سفر میں شوہر کا ساتھ ہونا ضروری ہے، درست نہیں ہے۔ عن أبي سعید الخدري رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا یحل لامرأۃ تؤمن باللّٰہ والیوم الآخر أن تسافر سفراً یکون ثلاثۃ أیام فصاعدًا إلا ومعہا أبوہا، أو أخوہا، أو زوجہا، أو ابنہا، أو ذو محرم منہا۔ (صحیح البخاري رقم: ۱۱۹۷، صحیح مسلم ۸۲۷، سنن أبي داؤد رقم: ۱۷۲۶، سنن الترمذي رقم: ۱۱۶۹، سنن ابن ماجۃ قم: ۲۹۹۸، الترغیب والترہیب مکمل ۶۴۵ رقم: ۴۶۷۷ بیت الأفکار الدولیۃ) ولو کان معہا محرم فلہا أن تخرج مع المحرم في الحجۃ الفریضۃ۔ (بدائع الصنائع ۲؍۳۰۰ زکریا) والمرأۃ في وجوب الحج علیہا کالرجل غیر أن لہا شرطین شابۃ کانت