خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کرتے وقت نیت خواہ کچھ بھی ہو وہ مامور ہی کی طرف سے سمجھا جائے گا، بریں بنا آپ نے جو اشکالات اٹھائے ہیں وہ قابل توجہ نہیں۔ وجملۃ ذٰلک أن الدماء في باب الحج علی ثلاثۃ أنواع: نوع منہا یجب نسکاً کدم المتعۃ والقران فذٰلک عن الحاج؛ لأنہ وجب شکراً لما أنعم اللّٰہ علیہ من إطلاق العمرۃ في أشہر الحج ووفقہ للجمع بینہما، ولذٰلک حل التناول منہ، والمأمور ہو المختص بہٰذہ النعمۃ، إذ الفعل تحقق منہ۔ (البحر العمیق ۴؍۲۳۴۰) نیۃ التعیین قارنت الفعل وہو الشراء، فأوجبت المشتری للأضحیۃ۔ (بدائع الصنائع ۴؍۲۰۲ زکریا) فأما إذا اشتری شاۃ ثم أوجبہا أضحیۃ بلسانہ تصیر أضحیۃ في قولہم۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۵؍۲۹۴) وفي ا لخانیۃ: رجل ضحی ولم ینو الأضحیۃ قالوا: یجوز؛ لأنہ اشتراہا للأضحیۃ فقد تعینت للأضحیۃ۔ (غنیۃ الناسک ۳۵۹ جدید) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۶؍۱۱؍۱۴۳۲ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہحج بدل کے لئے دی گئی رقم کو اپنے استعمال میں لانا سوال(۲۴۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک صاحبِ خیر نے ایک شخص کو حج کرنے کے لئے روپیہ دیا، شخص مذکور نے حج کی درخواست دی؛ لیکن نامنظور ہوتی رہی اور اب وہ معذور ہے حج کے لئے نہیں جاسکتا، تو کیا وہ روپیہ شخص مذکور اپنے استعمال میں لاسکتا ہے، یا اس کے لئے حج بدل کرانا ضروری ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حج بدل کرنے والے کی حیثیت آمر کی جانب سے وکیل