خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
وأما تفسیر الزاد والراحلۃ فہو إن ملک من المال مقدار ما یبلغہ إلی مکۃ ذاہباً وجائیاً راکبًا لا ماشیاً بنفقۃ وسط لا إسراف فیہا ولا تقتیر، فاضلاً عن مسکنہ وخادمہ وفرسہ وسلاحہ وثیابہ وأثاثہ ونفقۃ عیالہ وخدمہ وکسوتہم وقضاء دیونہ۔ (بدائع الصنائع ۲؍۲۹۷، کذا في الفتاوی الہندیۃ ۱؍۲۱۷ کوئٹہ، الدرالمختار مع الرد المختار، کتاب الحج / مطلب: في قولہم یقدم حق العبد علی حق الشرع ۲؍۴۶۲ کراچی، ۳؍۴۶۱- ۴۶۲ زکریا) فاضلاً عن حوائجہ الأصلیۃ … کمسکنہ … وعن نفقۃ عیالہ ممن تلزمہ نفقتہ وہي الطعام والکسوۃ والسکنیٰ۔ (غنیۃ الناسک ۱۹ إدارۃ القرآن کراچی) وتتم الہبۃ بالقبض الکامل۔ (درمختار مع الشامي ۸؍۴۹۳ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۰؍۲؍۱۴۲۸ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہدوبارہ حج کرنا ضروری ہے یا اپنے بچوں کی جائز ضروریات پورا کرنا سوال(۴۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: کوئی آدمی اپنے گناہ معاف کرانے کی غرض سے دوبارہ حج پر جانا چاہتا ہے، جب کہ اس کے بچوں کی دیگر جائز ضروریات بھی اس پر فرض ہیں، تو یہاں اس کا دوبارہ حج پر جانا ضروری ہے یا اپنے بچوں کی ضرورت کو پورا کرنا؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:مسئولہ صورت میں اگر اس کے پاس اتنا انتظام ہے کہ اس کی غیر موجودگی میں اس کے اہل وعیال بسہولت کھانے پینے اور رہنے کی ضروریات پوری کرسکیں، تو اسے حج کو جانے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ لیکن اگر صورتِ حال ایسی ہے کہ اس کے جانے کی وجہ سے بچے بھوکے رہیںگے، اور ان کی لازمی ضروریات پوری نہ ہوسکیںگی، تو ایسے شخص کے لئے حج کو جانے کی اجازت نہیں ہے؛ بلکہ اپنے بچوں کی کفالت کا نظم لازم ہے۔