خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
فقیراً یجوز، وإن أدی بغیر أمرہ لایجوز، ولا یتصور قضاء الدین عنہ إلا بعد تملیک قدر الزکاۃ عنہ؛ لأنہ لم یرض بوقوع الملک لہ، فلا یمکن أن یجعل ہذا تملیکا منہ؛ فلہذا لا یخرج عن العہدۃ۔ (المحیط البرہاني ۲؍۴۸۰ کوئٹہ) ولا یقضي بہا دین المیت۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۸۸، تبیین الحقائق ۲؍۱۲) ولا إلی کفن میت وقضاء دینہ لعدم صحۃ التملیک منہ۔ (الدر المختار/ باب المصرف ۲؍۳۴۴ کراچی) ولا یقض بہا دین میت۔ (الفتاوی التاتارخانیۃ ۳؍۲۰۸ رقم: ۴۱۴۰ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۱؍۲؍۱۴۳۱ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہمجبور اور لاچار شخص کا زکوٰۃ لے کر قرض ادا کرنا؟ سوال(۲۴۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید کے پاس ایک دوکان ہے، جس میں ۵۶؍ہزار روپیہ کا مال ہے، اور اس کے اوپر اور لوگوں کے ۶۱؍ہزار روپئے ہیں، جو اس کے ذمہ قرض ہیں، اور زید کا قرض جو لوگوں پر ہے اور اس کو لینا ہے وہ ۴۴؍ہزار ہے، جس میں سے صرف بارہ ہزار روپیہ ملنے کی امید ہے، وہ بھی ہلکی سی، اور باقی ڈوب جانے کی امید ہے اور وہ ۱۲؍ہزار روپیہ بھی پتہ نہیں کب ملیں گے، اور دوکان بھی اپنی نہیں ہے، دوسرے شخص کی ہے، اس کو کرایہ دیا جاتا ہے، وہ دوکان بیچ کر بھی قرضہ ادا نہیں کرسکتا؛ کیوںکہ وہ غیر کی امانت ہے، اور زید سارا مال بیچ کر بھی قرضہ ادا کرنا چاہتا ہے، اس کے لئے اس نے کوشش بھی کی، مگر وہ بھی اکٹھا سب ایک ساتھ نہیں بک پارہا ہے، اور مزید یہ کہ اس کی دوکان سے آمدنی بھی اتنی نہیں ہوتی ہے کہ جن کو اکٹھا کرکے وہ جلد سے جلد قرض ادا کردے، آمدنی بھی صرف اتنی ہوتی ہے جس سے بمشکل اور بہت کفایت سے گھر کا خرچ ہی چل پاتا ہے، گھر بھی رہائش کے لئے کرایہ کا ہے اپنا نہیں ہے، تو گھر کا خرچ اور مکان کا کرایہ بھی بڑی مشکل سے دوکان سے نکل پاتا ہے، حالات بہت نازک ہیں اور دوکان کے علاوہ کوئی اور ذریعہ معاش نہیں ہے، اور بیوی کے