خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
مامور کا حج بدل میں تمتع کی قربانی اس کی طرف سے کرنا جس کی طرف سے حج بدل کررہا ہے سوال(۲۳۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حج بدل میں جب مامور حج تمتع یا قران کرے گا تو قربانی لازم ہوجائے گی، اور یہ قربانی خود مامور کے نام سے ہوگی، اور حج اس کی طرف سے ادا ہوگا جس کی طرف سے حج کرے۔ (ہدایۃ ۱؍۲۹۸، در مع الرد ۲؍۲۴۷، البحر الرائق ۳۱-۱۱۶زکریا) لیکن دریافت طلب امر یہ ہے کہ مامور نے قربانی اپنے نام سے کرنے کے بجائے جس کی طرف سے حج بدل کررہا ہے اس کے نام سے کی (مرحومین کے نام سے) تو ایسی صورت میں شرعی احکام کیا ہیں؟ بظاہر اس مسئلہ میں مامور سے حسبِ ذیل غلطیوں کا ارتکاب ہوا ہے: (۱) مامور سے حج تمتع یا قران کی وجہ سے قربانی کا وجوب ساقط نہیں ہوا (۲) مامور نے واجبات میں ترتیب کو نذر انداز کردیا، یعنی قربانی کئے بغیر حلق اور احرام سے باہر آگیا (۳) قربانی ایام نحر میں نہ ہونے کی صورت میں مزید ایک دم واجب ہوگا۔ گویا (۱) حج کی قربانی کی قضاء (۲) حنفی مفتی بہ قول کے مطابق عدم ترتیب کی وجہ سے ایک دم جبر (۳) ایام نحر میں قربانی نہ ہونے کی صورت میں مزید ایک دم جبر۔ اس لحاظ سے مامور پر ایک دم شکر کی قربانی اور دو دم جبر عائد ہوںگے۔ براہِ کرم شرعی جواب سے مطلع فرمائیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حج بدل میں تمتع کی قربانی مامور کی طرف سے متعین ہوتی ہے اور متعین جانور کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اگر ذبح کرتے وقت کسی اور کی طرف سے بھی نیت کرلے پھر بھی وہ قربانی متعین شخص ہی کی طرف سے ہوتی ہے؛ لہٰذا زیربحث مسئلہ میں جو مامور تمتع کی نیت سے جانور خریدے گا وہ خریدتے ہی مامور کی طرف سے متعین ہوجائے گا، اب ذبح