خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
وہو یوم النحر الذي ہو أفضل أیام المناسک وأظہرہا وأکبرہا جمعًا۔ (تفسیر ابن کثیر مکمل ۵۹۶ دار السلام ریاض) عن الحارث عن علي رضي اللّٰہ عنہ قال: یوم الحج الأکبر یوم النحر۔ عن عکرمۃ عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قال: الحج الأکبر یوم النحر۔ عن أبي إسحٰق قال: سئلت عبد اللّٰہ بن شداد عن الحج الأکبر، فقال: الحج الأکبر یوم النحر۔ عن عبد اللّٰہ بن سنان قال: حدثنا المغیرۃ بن شعبۃ علی بعیر فقال: ہٰذا یوم النحر، وہٰذا یوم الأضحیٰ، وہٰذا یوم الحج الأکبر۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۶۲۳ المجلس العلمي) اور جمعہ کے دن ’’یوم عرفہ‘‘ واقع ہونے کے بارے میں جو حج اکبر کی بات عوام میں مشہور ہے، اس کے متعلق کوئی تصریح نہیں ملی۔ (مستفاد: فتاویٰ محمودیہ ۱۰؍۲۹۵) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۷؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہیوم عرفہ کو جمعہ کا دن واقع ہونے کی فضیلت سوال(۱۸۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ہم نے سنا ہے کہ اگر یوم عرفہ (۹؍ذی الحجہ) جمعہ کے دن واقع ہو جائے تو اس دن وقوف عرفہ سے ستر حجوں کا ثواب ملتا ہے؟ اس کی کیا حقیقت ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: بعض فقہی کتابوں میں یہ روایت منقول ہے کہ اگر یوم عرفہ جمعہ کے دن واقع ہو، تو سبھی حجاج کی مغفرت کا فیصلہ ہوتا ہے، اور اس حج کا ثواب ستر گنا بڑھ جاتا ہے؛ لیکن محدثین کے نزدیک یہ روایت سند کے اعتبار سے بے اصل اور باطل ہے۔ عن طلحۃ بن عبید اللّٰہ بن کریز أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: