خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر مستطیع شخص اپنا حج فرض ادا کرنے کے بجائے دوسرے کی طرف سے حج بدل کے لئے جائے اس کا یہ عمل مکروہ تحریمی ہے، اور غیر مستطیع شخص اگر ایسا کرے تو یہ عمل آمر کے لئے خلافِ اولیٰ ہے؛ لیکن آمر کا حج بہر دو صورت ادا ہوجائے گا، اور بہر حال افضل یہ ہے کہ جانکار تجربہ کار اور دیانت دار شخص جو اپنا حج پہلے کرچکا ہو، اسے حج بدل کے لئے بھیجا جائے۔ (مستفاد: جواہر الفقہ ۱؍۵۰۷، احسن الفتاویٰ ۴؍۵۱۲، ایضاح المسائل ۱۲۳، ایضاح المناسک ۱۷۰) قال في الفتح والبحر: والحق أنہا تنزیہیۃ للاٰمر لقولہم: والأفضل إحجاج الحر العالم بالمناسک الذي حج عن نفسہ حجۃ الإسلام تحریمیۃ علی الصرورۃ المامور إن کان بعد تحقق الوجوب علیہ بملک الزاد والراحلۃ والصحۃ؛ لأنہ یتضیق علیہ والحالۃ ہٰذہ في أول سنی الإمکان فیأثم بترکہ۔ وکذا في کافي أبي الفضل: قال: إن کان بعد تحقق الوجوب علیہ بملک الزاد والراحلۃ والصحۃ فہو مکروہ کراہۃ تحریم۔ (غنیۃ الناسک / باب الحج عن الغیر ۳۳۸ إدارۃ القرآن کراچی، کذا في الدر المختار مع الر المحتار ۲؍۶۰۳ کراچی، ۴؍۲۱ زکریا، فتح القدیر / باب الحج عن الغیر ۳؍۱۵۱ دار الفکر بیروت، بدائع الصنائع ۲؍۴۵۶ نعیمیہ دیوبند) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ۲۸؍۵؍۱۴۲۱ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہجس نے اپنا حج نہ کیا ہو اس کو حج بدل کرنے کی وصیت کرنا؟ سوال(۲۲۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید کے چار لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں، تو زید مرحوم نے اپنی زندگی میں اپنے ایک لڑکے کے لئے کہا کہ تم حج کو چلے جانا، جب کہ اس لڑکے نے ابھی تک اپنا حج نہیں کیا ہے؛ لہٰذا جس نے فریضۂ حج ادا کرلیا ہے اس کو بھیجا جائے یا مامور ہی جاسکتا ہے؟