خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
دی جاتی ہے، اس سے لوگوں کی زکوٰۃ ادا ہوگی یانہیں؟ عام غرباء اور اہلِ مدارس کو زکوٰۃ دینے میں یکساں ثواب ہے یا مدارس کو دینے میں کچھ فضیلت ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مستحق مدارس کو زکوٰۃ دینے سے یقینا زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے، اس میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں، اور مدارس میں زکوٰۃ دینے والوں کو دو گنا ثواب ملتا ہے، ایک تو زکوٰۃ کی ادائیگی کا، دوسرے علم کی اشاعت اور دین کے تحفظ کا۔ (مستفاد: فتاویٰ رحیمیہ ۲؍۳-۵) إذا دفع الزکاۃ إلی الفقیر لایتم الدفع ما لم یقبضہا، أو یقبضہا للفقیر من لہ ولایۃ علیہ۔ ( الفتاوی الہندیۃ ۱؍۱۹۰دار الفکر بیروت) التصدق علی الفقیر العالم أفضل من التصدق علی الجاہل۔ ( الفتاوی الہندیۃ ۱؍۱۸۷دار الفکر بیروت، کتاب المسائل ۲؍۲۷۱) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ :احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۹؍۵؍۱۴۲۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہقریبی علاقائی مدرسہ کو چھوڑ کر دُور کے مدارس میں زکوٰۃ دینا ؟ سوال(۲۵۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: قریبی علاقہ میں غرباء اور مدارس ہوتے ہوئے دور دراز مدارس کو زکوٰۃ دینے سے زکوٰۃ ادا ہوگی یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: جو مدارس زیادہ ضرورت مند ہیں، ان میں اسی اعتبار سے تعاون کرنے کا ثواب زیادہ ہے، خواہ وہ قریب ہوں یا دور۔ وأخرج البیہقي وعلقہ البخاري عن معاذ أنہ قال لأہل الیمن: ائتوني بکل خمیس ولیس أخذہ منکم مکان الصدقۃ، فإنہ أرفق بکم وأنفع للمہاجرین والأنصار بالمدینۃ۔ (نیل الأوطار، الزکاۃ / أبواب تفرقۃ الزکاۃ في بلدہا ۴؍۲۱۵-۲۱۶ دار الباز)