خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
عن سلیمان بن عامر عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: الصدقۃ علی المسکین صدقۃ وہي علی ذي الرحم اثنان صدقۃ وصلۃ۔ (صحیح ابن حبان ۵؍۱۴۳ رقم: ۳۳۳۳ دار الفکر، صحیح البخاري ۱؍۱۹۸ رقم: ۱۴۶۶) لا خلاف بین الفقہاء في جواز التصدق علی الأقرباء والأزواج صدقۃ التطوع؛ بل صرح بعضہم: بأنہ یسن التصدق علیہم ولہم أخذہا، ولو کانوا ممن تجب نفقتہ علی المتصدق۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ ۲۶؍۳۳۱ بیروت) رجل تصدق علی ابنہ الصغیر داراً جاز۔ (فتاویٰ ا لسراجیۃ ۴۰۹) ولا یصح دفعہا … أصل المزکی وفرعہ وزوجتہ۔ (طحطاوي علی المراقي ۷۲۰ أشرفیۃ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۷؍۲؍۱۴۳۳ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہاِمداد کے خانہ میں عطیہ اور تعاون لکھوانا؟ سوال(۳۵۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: مسلم جماعتیں حوادث میں امداد دیتی ہیں، میں نے ان کو انٹرسٹ کی رقم دے دی، جماعت کے لوگ رسید دیتے ہیں، امداد کے خانہ میں عطیہ، تعاون یا امداد لکھواسکتے ہیں یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: امداد کے خانہ میں عطیہ، تعاون، امداد وغیرہ لکھوانا درست ہے۔ مستفاد بہٰذہ العبارۃ: إشارۃ إلی أنہ لا اعتبار بالتسمیۃ فلو سماہا ہبۃ أو قرضاً تجزیہ في الأصح۔ (شامي ۳؍۱۸۷ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۷؍۱۱؍۱۴۲۱ھ