خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
نقول: مذہب علمائنا أن کل حیلۃ یحتال بہا الرجل لإبطال حق الغیر، أو لإدخال شبہۃ فیہ أو لتمویہ باطل فھي مکروہۃ۔ (الفتاوی الہندیۃ ۶؍۳۹۰) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۱؍۷؍۱۴۳۰ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہزکوٰۃ لے کر اس پیسے سے کسی اور کو زکوٰۃ خیرات دینا سوال(۲۹۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: جس شخص نے زکوٰۃ لی ہو، اس پیسے سے کسی اور کو زکوٰۃ خیرات وغیرہ کرسکتا ہے؟ ایک آدمی جو خود زکوٰۃ لے رہا ہے، اپنے سے بڑے کی مدد کرسکتا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مستحق زکوٰۃ شخص خود زکوٰۃ لے کر اپنی طرف سے دوسروں کی مدد کرسکتا ہے، اس میں شرعاً کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ مستفاد: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم في قصۃ بریرۃ رضي اللّٰہ عنہا: ہو لہا صدقۃ ولنا ہدیۃ۔ (صحیح مسلم ۱؍۳۴۵) قال الشیخ عبد الحق المحدث الدہلوي تحت قولہ: ’’ولنا ہدیۃ‘‘ أي إن أہدتہا إلینا بریرۃ، … فإذا تصدق علی الفقیر شيء صار ملکہ، فلہ أن یہدیہ ویہبہ للغني، ولکل من لا تحل لہ الصدقۃ۔ (لمعات التنقیح في شرح مشکاۃ المصابیح ۴؍۲۹۲ دار النوادر) وقال الملا علي القاري: قال الطیبي: إذا تصدق علی المحتاج بشيء ملکہ، فلہ أن یہدي بہ إلی غیرہ الخ، وہو معنی قول ابن الملک: فیحل التصدق علی من حرم علیہ بطریق الہدیۃ۔ (مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح ۴؍۲۹۲ دار الکتب العلمیۃ بیروت) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۹؍۱۱؍۱۴۲۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہ