خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
میں کہ: آج کل جیساکہ تبلیغی اجتماع عورتوں اور مردوں کا ہوتا رہتا ہے، اور لوگ اس میں کھانے پینے کا انتظام زکوٰۃ کے پیسے سے کرتے ہیں، اور اس لائن کی دوسری ضرورتوں میں بھی اس پیسہ کو لگاتے ہیں، کیا اس طرح کرنے سے زکوٰۃ دینے والے کی زکوٰۃ کی ادائیگی ہوجائے گی یا نہیں؟ اور استعمال کرنے والے کے لئے یہ جائز ہے یا نہیں؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں مفصل جواب تحریر فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: زکوٰۃ کی صحت کے لئے تملیک ضروری ہے، جو سوال میں مذکور صورتوں میں نہیں پائی جاتی؛ لہٰذا اس طرح زکوٰۃ کی ادائیگی درست نہیں ہے، جو رقم ان مصارف میں خرچ ہوئی ہے وہ تبرع ہوگی، زکوٰۃ کا فریضہ ذمہ سے ساقط نہ ہوگا۔ (مستفاد: فتاویٰ عالمگیری ۱؍۱۸۸) الزکاۃ یجب فیہا تملیک المال؛ لأن الإیتاء في قولہ تعالیٰ: {وَاٰتُوا الزَّکَاۃَ} یقتضي التملیک۔ (البحر الرائق ۲؍۲۰۱ کوئٹہ) ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً لا إباحۃً۔ (درمختار ۳؍۲۹۱ زکریا) لا یجوز الزکاۃ إلا إذا قبضہا الفقیر أو قبضہا من یجوز القبض لہ لولایتہ علیہ۔ (المحیط البرہاني ۳؍۳۱۴) ولا یجوز الزکاۃ إلا بقبض الفقراء أو بقبض من یکون قبضہ قبضاً لہم۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۲۰۶ رقم: ۴۱۳۶ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۹؍۷؍۱۴۱۲ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہزکوٰۃ کی رقم اسٹیشنری اور مہمانوں پر خرچ کرنا؟ سوال(۲۰۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: عموماً مدرسہ کے فنڈ میںزکاتی رقم زیادہ ہوتی ہے، اور مدرسہ میں باہر سے مالدار مہمانوں کی