خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: افضل یہی ہے کہ احرام کی لنگی بالکل سلی ہوئی نہ ہو؛ لیکن اگر کشفِ عورت کے اندیشہ سے اسے درمیان سے سی کر پہنا جائے تو اس کی بھی گنجائش ہے، اس کی وجہ سے کوئی جنایت لازم نہیں آتی۔ (معلم الحجاج ۱۱۴) الأفضل أن لا یکون فیہ خیاطۃ أصلاً، وإن زرر أحدہما أو خلّلہ بخلال أو میل أو عقدہ بأن ربط طرفہ بطرفہ الاٰخر أو شدہ علی نفسہٖ بحبل ونحوہ أساء ولا شيء علیہ۔ (غنیۃ الناسک ۷۱، شامي ۳؍۴۹۹ زکریا، البحر الرائق ۲؍۵۶۸ زکریا) وإن غزر طرفیہ في إزارہ فلا بأس بہ۔ (غنیۃ الناسک ۳۶ قدیم) فخرج ما خیط بعضہ ببعض لا بحیث یحیط بالبدن، مثل المرفعۃ فلا بأس بلبسہ۔ (غنیۃ الناسک ۴۴ قدیم، مستفاد: انوار مناسک ۱۹۶) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۵؍۱؍۱۴۳۱ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہحالتِ احرام میں مسوا ک کا حکم سوال(۶۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: احرام کی حالت میں مسواک کرنا درست ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسواک ہر حال میں کرنا مسنون ومستحب ہے؛ لہٰذا حالتِ احرام میں مسواک کرنے میں شرعا کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ عن عائشۃ رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہا قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: عشر من الفطرۃ … السواک الخ۔ (سنن أبي داؤد رقم: ۵۳، صحیح مسلم رقم: ۲۶۱) وقد اختلف العلماء، فقال بعضہم: إنہ من سنۃ الوضوء، وقال آخرون: