خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
نانا، نانی اور بہن کو صدقۂ فطر دینا؟ سوال(۳۵۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: اگر نانا یا نانی یا بہن کو صدقۂ فطر دے دیا تو ادا ہوجائے گا یا نہیں؟ ائمۂ کرام ومجتہدین کا اختلاف قرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل واضح کریں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: نانا یا نانی کو صدقۂ فطر دینے سے ادا نہ ہوگا، بہن کو دینے سے ادا ہوجائے گا۔ أي أصلہ وإن علا کأبویہ وأجدادہ وجداتہ من قبلہا۔ (شامي ۲؍۳۴۶ کراچی، ۳؍۲۹۳ زکریا) ولا یدفع إلی أصلہ وإن علا، وفرعہ وإن سفل۔ (الفتاوی الہندیۃ ۱؍۱۸۸) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۹؍۱؍۱۴۱۲ھصدقہ کی رقم بھانجی کو دینا؟ سوال(۳۵۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: سائل کی حقیقی بھانجی بیوہ ہوگئی ہے، بیوہ کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، وہ محنت ومزدوری اور امدادِ عزیز واقارب سے زندگی بسر کررہی ہے، توکیا وہ صدقہ کی مستحق ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: صدقہ کی رقم آپ اپنی حاجت مند بھانجی کو دے سکتے ہیں۔ عن سلمان بن عامر عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: الصدقۃ علی المسکین صدقۃ وہي علی ذي الرحم اثنان صدقۃ وصلۃ۔ (صحیح ابن حبان ۵؍۱۴۳ رقم: ۳۳۳۳ دار الفکر بیروت، صحیح البخاري ۱؍۱۹۸ رقم: ۱۴۶۶)