خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ویکرہ أن یدفع إلی واحد مائتي درہم فصاعداً وإن دفع جاز، وأن یغني بہا إنساناً أحب إلي، معناہ الإغناء عن السوال؛ لأن الإغناء مطلقاً مکروہ۔ (ہدایۃ ۱؍۲۲۴) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۸؍۱۱؍۱۴۳۲ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہشادی کیلئے بقدر نصاب روپیہ جمع ہونے کے بعد زکوٰۃ کی رقم وصول کرنا؟ سوال(۱۹۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ہماری یہاں عموماً غریب گھرانے کی لڑکی کی شادی عید کے بعد طے کرتے ہیں، اور رمضان میں بچی کی شادی کے نام پر چندہ جمع کرتے ہیں، شادی کا خرچہ تقریباً ۵۰؍ہزار روپیہ جب کہ یہ شخص ۱۵؍ہزار روپیہ جمع کرنے کے بعد نصابِ نامی کا مالک ہوگیا، اس کے بعد جن حضرات نے انہیں زکوٰۃ کا پیسہ دیا، ان کی زکوٰۃ ادا ہوئی یانہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: بقدرِ نصاب روپیہ جمع ہونے کے بعدمذکورہ شخص کو جن لوگوں نے زکوٰۃ دی ہے، ان کی زکوٰۃ ادا نہیں ہوئی، نیز خود لینے والے شخص کے لئے بقدر نصاب روپیہ کے مالک ہونے کے بعد مزید زکوٰۃ کی رقم لینا جائز نہیں، اس پر لازم ہے کہ وہ یہ زائد رقم اصل مالکین کو لوٹا دے؛ تاکہ وہ مالکین اس کو صحیح مصرف میں خرچ کرسکیں۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] عن عطاء بن یساررضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ علیہ وسلم قال: لا تحل الصدقۃ لغني إلا لخمسۃ: لغاز في سبیل اللّٰہ، أو لعامل علیہا، أو لغارم، أو لرجل اشتراہا بمالہ أو لرجل کان لہ جار مسکین فتصدق علی المسکین فأہداہا المسکین للغني۔ (سنن أبوداؤد / باب من یجوز لہ أخذ الصدقۃ وہو غني ۱؍۲۳۱ رقم: ۱۶۳۵)