خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
نیۃ التعیین قارنت الفعل وہو الشراء، فأوجبت تعیین المشتری للأضحیۃ۔ (بدائع الصنائع ۴؍۲۰۲زکریا) فأما إذا اشتری شاۃ ثم أوجبہا أضحیۃ بلسانہ تصیر أضحیۃ في قولہم۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۵؍۲۹۴) وفي ا لخانیۃ: رجل ضحی ولم ینو الأضحیۃ قالوا: یجوز؛ لأنہ اشتراہا للأضحیۃ فقد تعینت للأضحیۃ۔ (غنیۃ الناسک ۳۵۹ جدید) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۶؍۱۱؍۱۴۳۲ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہحج بدل میں تمتع کرنے کیلئے آمر کی طرف سے نیت کرنا ضروری ہے سوال(۲۳۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک صاحب یہ چاہتے ہیں کہ ان کی طرف سے حج بدل ہوجائے اور یہ بھی کہتے ہیں کہ عمرہ وحج کیا جاوے، یعنی تمتع ان کی طرف سے کیا جائے، آنے جانے کا کل خرچ وہ دے دیںگے، جواب طلب یہ بات ہے کہ جانے والا شخص کس طرح ان کا حج وعمرہ کرے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حج بدل میں تمتع بھی درست ہے اور عمرہ وحج دونوں میں آمر کی طرف سے نیت کرنی ہوگی۔ (جواہر الفقہ ۱؍۵۱۳) نیۃ الحج عن المحجوج عنہ عند الإحرام أو تعیینہ قبل الشروع في الأعمال فلو قال بلسانہ: أحرمت عن فلان أو لبیک بحجۃ عن فلان فہو أفضل۔ (غنیۃ الناسک ۱۷۴، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ا۳؍۶۴۷ رقم: ۵۲۴۱ زکریا، إیضاح المناسک ۱۷۱) عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: تکفیک النیۃ في الحج والعمرۃ إذا أردت أن تحرم۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۵۶۲ رقم: ۱۵۰۶۹) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۴؍۴؍۱۴۲۰ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ