خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
الصحیح من المذہب فیمن یحج عن غیرہ أن أصل الحج یقع عن المحجوج عنہ فرضاً کان أو نفلاً و عن محمد أن الحج یقع عن الحاج وللمحجوج عنہ ثواب النفقۃ والأول أصح۔ ( غنیۃ الناسک ۳۳۷ إدارۃ القرآن کراچی) عن عبد اللّٰہ بن عمرو رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا تصدق بصدقۃ تطوعاً فیجعلہا عن أبویہ، فیکون لہما أجرہا، ولا ینقص من أجرہ شیئا۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۶۴۷ رقم: ۵۲۴۲ زکریا) عن عبد اللّٰہ بن عمرو عن أبیہ عن جدہ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من حج عن والدیہ بعد وفاتہما کتب لہ عتقا من النار، وکان للمجموع عنہما أجر حجۃ تامۃ من غیر أن ینقص من أجورہما شیئا الحدیث۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۶۴۷ رقم: ۵۲۴۳ زکریا) الذي تحصل لنا من مجموع ما قررناہ أن من أہل بحجۃ عن شخصین، فإن أمراہ بالحج وقع حجہ عن نفسہ البتۃ، وإن عین أحدہما بعد ذلک، ولہ بعد الفراغ جعل ثوابہ لہما أو لأحدہما، وإن لم یأمراہ فکذلک۔ (شامی ۲؍۶۰۹کراچی ، ۴؍۲۹ زکریا ، فتاویٰ دارالعلوم ۶؍۵۶۳) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۳؍۳؍۱۴۱۱ھبیٹا باپ کی طرف سے حج بدل کرسکتا ہے یا نہیں؟ سوال(۲۱۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حج بدل بیٹا اپنے معذور یا مردہ باپ کی جانب سے کرسکتا ہے یا نہیں، اور کیا حج بدل حج تمتع یا حج قران کے طور پرکیا جاسکتا ہے یا نہیں، اور دم قران یا دم تمتع حج بدل میں بھی ضروری ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: بیٹا بھی اپنے باپ کی طرف سے حج بدل کرسکتا ہے۔