خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
میں کہ: طواف زیارت کے ساتھ سعی کرنا واجب ہے، میں نے کتاب میں یہ مسئلہ دیکھا کہ آٹھ تاریخ کو احرام باندھ کر ایک نفلی طواف کے ساتھ سعی کرلے، تو طواف زیارت کے بعد سعی کرنے کی ضرورت نہیں، مجھ سے ایک شخص نے یہ کہا کہ نفلی طواف بغیر احرام کے کرلو اور سعی کرلو، تو کیا یہ سعی کرنا طواف زیارت کے ساتھ شامل ہوجائے گی یانہیں؟ جب یہ مسئلہ ایک عالم سے مکہ مکرمہ میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ سعی درست نہیں، اس کے لئے احرام کا ہونا ضروری ہے؛ لیکن میں نے ان کی بات نہ مان کر سلے ہوئے کپڑوں میں نفلی طواف کیساتھ سعی کرلی، تو میرے حج کی ادائیگی میں کوئی نقص تو نہیں ہوا؟ اگر کوئی نقص ہے تو اس کی تلافی کے لئے کیا کرنا چاہئے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: جو طواف وسعی آپ نے حج کا احرام باندھنے سے پہلے کی ہے اس سے حج کا واجب ادا نہیں ہوا، لہٰذا ترک واجب کی وجہ سے ایک دم آپ پر لازم ہے، جو کبھی بھی حدود حرم میں قربان کرایا جاسکتا ہے۔ الثالث تقدیم الإحرام علیہ فلو سعی قبل الإحرام، ولو بعد طواف لم یجز الخ۔ (مناسک ملا علي القاري ۳۹۵) ویجوز ذبح بقیۃ الہدایا في أي وقت شاء، وخص الکل بالحرم۔ (غنیۃ الناسک ۳۵۸ جدید) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۱؍۱؍۱۴۲۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفااﷲ عنہطوافِ وداع میں طوافِ زیارت کی نیت سوال(۱۰۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ:حاجی اگر طوافِ زیارت نہیں کرتا اور طوافِ وداع میں ہی طوافِ زیارت کی نیت کرلیتا ہے، تو کیا اس کا حج درست ہوجائے گا؟