خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
کیا ’’منیٰ‘‘ آبادی کے گھیرے میں آنے کی وجہ سے اس کی استقلالی حیثیت ختم ہو جائے گی؟ سوال(۱۶۷):- ایک وسیع وعریض میدان جو کئی کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہو، مثلاً ’’منیٰ‘‘ جو صدیوں سے ایک خاص مقصد کے لئے استعمال ہورہا ہے، نیز اس کی ایک مستقل حیثیت ہے، اگر ایسا میدان وسعت آبادی کی وجہ سے آبادی کے گھیرے میں آجائے؛ لیکن اس میں اب بھی وہی کام انجام پاتا ہو، جو ہر زمانے میں انجام پاتا آیا ہے، قرب وجوار کی آبادی کی کوئی خاص ضرورت اس میدان سے وابستہ نہ ہو، تو کیا آبادی کے گھیرے میں آنے کی وجہ سے یہ کہا جائے گا کہ اب یہ میدان آبادی کا حصہ بن گیا، اس کی استقلالی حیثیت ختم ہوگئی، یا یہ کہا جائے گا کہ یہ جیسے پہلے مستقل تھا، کسی کے تابع نہ تھا، اب بھی مستقل ہے، آبادی کے تابع نہیں ہے؟ شہر کے بیچ میں واقع بڑے بڑے پارکوں اور خالی میدانوں (جیسے نئی دہلی میں لال قلعہ یا انڈیا گیٹ کے پاس بڑے بڑے پارک ہیں) کے درمیان اور مذکورہ بالا میدان کے درمیان شرعی اعتبار سے کوئی فرق ہوگا یا دونوں کا حکم یکساں ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: منیٰ کے علاقہ کو بالکلیہ مکہ معظمہ سے غیر متعلق قرار دینا صحیح نہیں ہے؛ اس لئے کہ منیٰ میں مناسک حج کی ادائیگی ایسی مصلحت ہے جس میں سب مسلمان مشترک ہیں، ان میں اہل مکہ بھی شامل ہیں، نیز رمضان المبارک وغیرہ میں معتمرین اور زائرین کی سواریوں کے لئے ان میدانوں میں پارکنگ کا بھی انتظام کیا جاتا ہے، اور پارکنگ موجودہ دور میں ایک مصلحت ہے اس لئے منی کے رقبہ کو مصالح مکہ سے بالکل خارج نہیں کیا جا سکتا ، اور اس کا حکم بھی بڑے شہروں کے درمیان واقع میدانوں ہی کے مانند ہوگا۔ ۱:- أن منیٰ من فناء مکۃ فإنہ من الحرم قال اللّٰہ تعالیٰ: {ہَدْیًا بٰلِغَ الْکَعْبَۃِ}