خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
واجب الطواف نمازیں اکٹھی پڑھنا مکروہ ہے؛ لیکن اگر ایسے وقت طواف کررہا ہے کہ جس میں نفل نماز پڑھنے کی کراہت ہے، مثلاً عصر یا فجر کے بعد کا وقت تو اس میں اگر کسی طواف کے بعد نمازیں اکٹھی پڑھ لی جائیں، تو کراہت نہ ہوگی۔ ویکرہ الجمع بین أسبوعین أو أسابیع من الطواف قبل أن یصلي رکعتین لکل أسبوع۔ (البحر العمیق ۲؍۱۲۴۵) وعن سفیان الثوريؒ أنہ سئل عن الأقران في الطواف، فنہی عنہ وشدّ، وقال لکل أسبوع رکعتان، وقال صاحب السراج الوہاج: وہٰذا الخلاف إذا لم یکن في الوقت المکروہ، أما في الوقت المکروہ فإنہ لا یکرہ إجماعاً، ویؤخر رکعتي الطواف إلی وقت المباح۔ (البحر العمیق ۲؍۱۲۴۷) ولو طاف بعد العصر یصلي المغرب ثم رکعتي الطواف، ثم سنۃ المغرب۔ (مناسک ملا علي القاري ۱۵۷) والجمع بین أسبوعین فأکثر من غیر صلاۃ بینہما إلا في وقت کراہۃ الصلوۃ؛ لأنہ لا کراہۃ حینئذ بالجمع شفعاً ووتراً، لکن یؤخر رکعتي الطواف إلی وقت مباح۔ (مناسک ملا علي القاري ۱۶۵) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۹؍۱۱؍۱۴۳۲ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہطواف اور سعی کے درمیان موبائل سے گفتگو کرنا سوال(۱۱۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: (۳) کسی شخص کا حالت طواف یا صفا مروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے بذریعہ موبائل گفتگو کرنا ، یا کسی کے کال کا جواب دینا کیسا ہے؟