خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
جنایاتِ طواف وقتِ مقررہ سے تاخیر کرکے طوافِ زیارت کرنا سوال(۱۱۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: میں امسال حج کو گیا تھا حالاںکہ ضعیف اور بہت دن سے پیچش کی بیماری میں مبتلا ہوں؛ لیکن نہ کرنے کی وعید کے خوف سے ایک قوی ساتھی کو لے کر گیا تھا، کبھی اس کا ہاتھ پکڑ کر کبھی کندھا پر ہاتھ رکھ کر اور کبھی خود چلتے ہوئے کام کررہا تھا ،بارہ تاریخ کو کنکری مارنے کے بعد حرم کو طواف زیارت کے لیے روانہ ہوا اگر براہ راست حرم کو جاتے تو وقت کافی ملتا، لیکن ساتھی نے کہا کہ سامان وغیرہ قیام گاہ میں رکھ کر جاؤں گا، اس کے مطابق قیام گاہ کے باہر سامان وغیرہ چھوڑ کر اجرت کی ٹیکسی میں حرم روانہ ہوا؛ لیکن سامنے گاڑیوں کی بھیڑ کی وجہ سے آہستہ آہستہ چلتا رہا، مشکل سے حرم کے قریب پہنچ کر دوڑنے لگا اور مسجد میںپہنچا؛ لیکن بعض گیٹ کو بند دیکھا گیا اور پولیس نے قطار بنا کر رکاوٹ پیدا کردی، کسی طرح رکاوٹ توڑ کر اندر داخل ہو گیا، دریں اثناء مغرب کی اذان شروع ہوگئی تھی، اس لئے سعی چھوڑ کر طواف کی تکمیل ہوئی، چوںکہ اس سے پہلے ایک نفل طواف میں سعی کی گئی تھی، اس لئے سعی چھوڑ دی گئی، معلم الحجاج میں مولانا قاری الحاج سعید احمد صاحب مفتی مظاہر علوم سہارنپور لکھتے ہیں: ’’مکروہ تحریمی ہوگی (تاخیر) دم واجب ہوگا، مدرسہ صولتیہ مکہ مکرمہ کے ایک مدرس ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ نے لکھا ہے کہ: ’’تاخیر میں اور طواف صحیح ہوگا۔ (امام احمد بن حنبلؒ اور امام شافعیؒ کے نزدیک ۸۷، زبدۃ المناسک ۳۶۹) میں ہے کہ طوافِ زیارت بعد ایام نحر کے کرے بلا عذر تو دم