خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
عشر میں غلہ کے بجائے اس کی قیمت کسی ادارے کو منی آرڈر کرنا؟ سوال(۳۴۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: عشر فصل بیچ کر حاصل شدہ رقم دور دراز کے ادارے کو بذریعہ منی آرڈر یا ڈرافٹ وغیرہ بھیجنا درست ہے یا نہیں؟ جزوی طور پر ایسا کرنے سے عشر کی ادائیگی ہوئی یا نہیں، یا صرف فصل ہی دے کر ادائیگی ہوگی؟ واضح ہو کہ یہاں دینے والے کی نیت خاص طور پر یہ ہے کہ مقامی ادارے کو فصل ہی دیتا ہے؛ لیکن عشر فصل میں دور دراز کے ادارے کو بھی دینا چاہتا ہے جہاں محصل نہیں آتا یا نہیں آسکتا، اور نہ کسی دیگر ذرائع سے عشر فصل بھیجا جاسکتا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: جن زمینوں میں عشر واجب ہے ان میں عشر کا غلہ نکال کر اس کی رقم منی آرڈر وغیرہ سے کہیں اور دینی اِدارے میں بھیج دی جائے تو یہ بھی درست ہے۔ (احسن الفتاویٰ ۴؍۲۵۹) اور عشر میں غلہ اور پھل دینا ضروری نہیں؛ بلکہ قیمت بھی دے سکتا ہے۔ (مستفاد: امداد الفتاویٰ ۲؍۵۹) عن الضحاک قال: ضعِ الزکاۃ في القریۃ التي أنت فیہا، فإن لم یکن فیہا فقراء فإلی التي تلیہا۔ عن میمون قال: کان یستحب أن یرسل بالصدقۃ إلی أبناء المہاجرین والأنصار الذین بالمدینۃ۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۶؍۴۹۵-۴۹۶ رقم: ۱۰۴۱۱-۱۰۴۱۵) قال العلامۃ ابن الہمام: ووجہہ ما قدمناہ من دفع القیم من قول معاذ لأہل الیمن، قال طاؤس: قال معاذ لأہل الیمن: إئتوني بخمیس أو لبیس مکان الذرۃ والشعیر أہون علیکم وخیر لأصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بالمدینۃ۔ (صحیح البخاري تعلیقاً / باب العرض في الزکاۃ علی رقم: ۱۴۴۸، فتح الباري ۴؍۳۹۷ دار الکتب العلمیۃ بیروت، فتح القدیر ۲؍۱۹۳-۲۸۰ دار الفکر بیروت)