خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ظہر سے پہلے طوافِ زیارت کے بعد طوافِ وداع کرنا سوال(۱۰۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ضعیف لوگ ۱۰-۱۱-۱۲ ؍ذی الحجہ کو ظہر سے پہلے طوافِ زیارت کے بعد کیا طوافِ وداع کرسکتے ہیں؟ اس کی احناف کے نزدیک کچھ گنجائش ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: طوافِ زیارت کرنے کے بعد کسی بھی وقت طوافِ وداع کیا جاسکتا ہے؛ بلکہ طوافِ زیارت کرنے کے بعد اگر نفلی طواف بھی کرلیا جائے تو وہ بھی طوافِ وداع کے قائم مقام ہوجائے گا۔ وأما وقتہ فأولہ بعد طواف الزیارۃ، فلو طاف بعد الزیارۃ طوافاً أي أيّ طواف کان، یکون عنالصدر، أي یقع عنہ سواء نواہ أم لا۔ (مناسک ملا علی القاري ۲۵۲) والحاصل أن کل من طاف طوافاً في وقتہ وقع عنہ بعد أن ینوي أصل الطواف نواہ بعینہ أو لا … وإن طاف بعد ما حل النفر فللصدر ولو کان نواہ للتطوع۔ (فتح القدیر ۲؍۴۹۵ دار الفکر بیروت) لو طاف بعد الزیارۃ لا یعین شیئاً أو نوی تطوعاً کان للصدر۔ (البحر العمیق ۴؍۱۹۱۷) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۹؍۱۱؍۱۴۳۲ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہدورانِ طواف اگروضو ٹوٹ جائے تو کیا کرے؟ سوال(۱۰۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: اگر طواف کے دوران وضو ٹوٹ جائے، تو اسی جگہ طواف کا سلسلہ روک دینا لازم ہے اور وضو کرکے وہاں سے بقیہ طواف کی تکمیل کی جائے۔ (مستفاد: اوجز المسالک ۳؍۵۰۳، زبدۃ المناسک ۱۲۳، غنیۃ