خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
وإن أحرم عنہما بغیر أمرہما صح جعلہ لأحدہما أو لکل منہما۔ (الدر المختار مع الشامي ۴؍۲۸ زکریا) وروي أن ابن الموفق حج عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: حججا، قال: فرأیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم في المنام، فقال: یا ابن موفق حججت عني؟ قلت نعم، قال: فإني أکافئک یوم القیامۃ، آخذ بیدک في الموقف، فأدخلک الجنۃ، والخلائق في کرب الحساب۔ (البحر العمیق في مناسک المعتمر والحاج إلی بیت اللّٰہ العتیق ۱؍۹۸ بیروت) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۹؍۱۰؍۱۴۱۳ھکیا خود حج کرنے سے قبل والدین کو حج کرانا ضروری ہے؟ سوال(۲۰۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: عبداﷲ ملازم پیشہ فرد ہے، اب اس کے پاس اتنی رقم ہوگئی ہے کہ اس پر حج فرض ہوگیا، اس کے والدین حیات ہیں، اس نے جب اس فرض کی ادائیگی کا اظہار خیال اپنے عزیز واقارب سے کیا تو کچھ لوگوں نے اس سے کہا کہ تمہارا حج جب تک نہیں ہوسکتا، جب تک پہلے اپنے والدین کو حج نہ کراؤگے، کیا ان لوگوں کا کہنا از روئے شرع درست ہے یانہیں؟ ایسی شکل میں عبداﷲ کو کیا کرنا چاہئے؟ والدین کے پاس اس قدر مال نہیں ہے جس پر حج فرض ہوتا ہے، کل خرچ عبداﷲ کو برداشت کرنا ہے، ایسی صورت میں از روئے شریعت عبداﷲ کو کیا کرنا چاہئے؟ عبداﷲ کے پاس اس وقت اس قدر مال نہیں ہے کہ وہ والدین کے خرچ کو برداشت کرسکے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:مسئولہ صورت میں صرف عبداﷲ پر حج فرض ہے اور اس کے حج کی ادائیگی اس کے والدین کے حج پر موقوف نہیں ہے؛ لہٰذا اسے پہلے اپنا فرض ادا کرنا