خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
والدہ کا بچا ہوا مال مسجد میں ثواب کی نیت سے دینا؟ سوال(۳۶۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: محمد شریف کی والدہ کا انتقال ہوگیا، جن کا کچھ روپیہ گھر میں جمع کیا ہوا ملا، اور چاندی کی چوڑیاں جوکہ وہ پہنے تھیں بازار میں فروخت کردی گئیں، اور کچھ پیسہ کفن سے بچا، اس طرح ان سب کو ملاکر ۶۰۰؍ روپئے کی رقم بنی، جس کو محمد شریف اور اس کی بہنوں نے بخوشی مسجد کو دے دیا، اور دونوں بہنوں نے مزید سو سو روپیہ مسجد کو مرحومہ کی طرف سے دئیے، کیا اس رقم کو مسجد میں دینا درست ہے یا خیرات کرنا بہتر ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورتِ مسئولہ میں ۶۰۰؍ روپئے کے اصل مالک محمد شریف اور اس کی بہنیں تھیں، اب اگر وہ اپنی خوشی سے وہ رقم مسجد میں دے دیں تو کوئی حرج نہیں، مسجد میں یہ رقم لگائی جاسکتی ہے؛ کیوںکہ یہ صدقۂ نافلہ کے درجہ میں ہے۔ فأما التطوع فیجوز الصرف إلیہم۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۸۹) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۹؍۱۱؍۱۴۱۲ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہبیمار شخص نے بکرا صدقہ کرنے کی وصیت کی تھی اور صدقہ کردی بکری؟ سوال(۳۶۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: میں نے ایک لڑکے کے بیمار ہونے پر ایک بکرا صدقہ کرنا بول دیا تھا، کیا بکرے کے بدلہ بکری دو یتیم بچوں کو دے سکتے ہیں یا نہیں؟ ان بچوں کے پاس نہ زمین ہے نہ گھر، ان کا باپ پہلے ہی مرگیا تھا، اور ماں کو ہمارے یہاں کے ظالموں نے مار دیا تھا اور زمین کے پیسے بھی نہیں دئے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: جانوروں میں نر ومادہ کے درمیان منافع میں زیادہ