خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
سابقہ احرام ابھی باقی ہے؛ لہٰذا مذکورہ عورت جب طوافِ زیارت کرنے کے لئے ریاض سے واپس آئے گی، تو اسے از سر نو احرام باندھنے کی ضرورت نہیں ہے؛ بلکہ وہ بلا احرام مکہ معظمہ آکر طوافِ زیارت ادا کرسکتی ہے۔ ولو لم یطف طواف الزیارۃ أصلاً حتی رجع أہلہ فعلیہ أن یعود بذٰلک الإحرام لانعدام التحلل منہ وہو محرم عن النساء أبداً حتی یطوف۔ (ہدایۃ) وکذا إذا رجع إلی أہلہ وترک منہ أربعۃ أشواط یعود بذٰلک الإحرام وہو محرم أبداً في حق النساء، وکلما جامع لزمہ دم إذا تعددت المجالس۔ (فتح القدیر ۲؍۲۴۶) ولو ترک طواف الزیارۃ کلہ أو أکثرہ فہو محرم أبداً في حق النساء حتی یطوف فعلیہ حتماً أن یعود بذٰلک الإحرام ویطوفہ ۔ (غنیۃ الناسک ۳۷۳) وإن رجع إلی أہلہ فہو محرم من النساء أبدًا فیعود إلی مکۃ بذٰلک الإحرام ولا یحتاج إلی إحرام جدید فیطوف للزیارۃ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۶۰۷ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۰؍۳؍۱۴۳۴ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہشدتِ مرض کی وجہ سے طوافِ زیارت نہ کرسکا اور گھر آگیا سوال(۱۱۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ہمارے ایک عزیز نے حج مکمل کرلیا، صرف طوافِ زیارت باقی تھا کہ ایسے سخت بیمار ہوئے کہ ہسپتال والوں نے بھی اجازت نہیں دی، پندرہ روز کے بعد ہسپتال سے سیدھے ایئرپورٹ لاکر ہوائی جہاز میں بٹھادیا اورگھر لے آئے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اس مجبوری کی وجہ سے طوافِ زیارت ۱۲؍ تاریخ سے مؤخر بھی ہوا اور چھوٹ بھی گیا، کیا صرف دم دینے سے تاخیر اور ترک طوافِ زیارت کا کفارہ ہوجائے گا، اور میاں