خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
جاتی ہو، صدقاتِ واجبہ دینا جائز نہیں ہے۔ عن عطاء بن یسار: أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لا تحل الصدقۃ لغني إلا لخمسۃ: لغازٍ في سبیل اللّٰہ، أو لعامل علیہا، أو لغارم، أو لرجل اشتراہا بمالہ، أو لرجل کان لہ جار مسکین، فتصدق علی المسکین، فأہداہا المسکین للغني۔ (سنن أبي داؤد، الزکاۃ / باب من یجوز لہ الصدقۃ وہو غني ۱؍۲۳۱ رقم: ۱۶۳۵، سنن ابن ماجۃ ۱؍۱۳۲ رقم: ۱۸۴۱، مسند أحمد ۳؍۵۶ رقم: ۱۱۵۵۹) الصدقۃ لا یحل إلا للفقیر من کل وجہٍ، أو من وجہ کابن السبیل۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۲۰۳ زکریا) ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً لا إباحۃً کما مر، لا یصرف إلی بناء نحو مسجد - تحت قولہ - کبناء القناطر والسقایات وإصلاح الطرقات وکری الأنہار والحج والجہاد وکل ما لا تملیک فیہ۔ (درمختار مع الشامي ۲؍۳۴۴ کراچی، ۳؍۲۹۱ زکریا، کذا في تبیین الحقائق / باب المصرف ۲؍۱۲۰ دار الکتب العلمیۃ بیروت، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۸۸دار الفکر بیروت) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۰؍۳؍۱۴۱۷ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہمکتب کے مقامی بچوں پر زکوٰۃ کی رقم خرچ کرنا ؟ سوال(۲۶۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زکوٰۃ وغیرہ کی مد سے جمع شدہ رقم آیا ان بچوں پر خرچ کرنا جائز ہے جو بوقت تعلیم مدرسہ آتے ہیں اور بوقت چھٹی گھر واپس ہو جاتے ہیں یانہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مکتب میں پڑھنے والے مقامی بچوں پر زکوٰۃ کی رقم