خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ولا یجوز الزکاۃ إلا بقبض الفقراء۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۲۰۶ زکریا) وفي ہامشہ: أخرج عبد الرزاق عن الشعبي أن شریحاً ومسروقاً کانا لا یجیزان الصدقۃ، حتی تقبض۔ (المصنف لعبد الرزاق ۹؍۱۲۲ رقم: ۱۶۵۹۱) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۹؍۱۱؍۱۴۳۰ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہجدید تعلیمی ثقافتی ادارہ کے لئے زکوٰۃ وصول کرنا سوال(۲۶۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: دہلی میںاس مسلم ثقافت کے گھر کے بارے میں جس کے اغراض ومقاصد مندرجہ ذیل ہیں، اس مرکز کے قیام کا مقصد اسلامی ثقافت کا شعور پیدا کرنا اور مسلمانوں ودیگر قوموں کے مابین افہام ومنظم راہیں ہموار کرنا ہے، اسلامی تعلیمات اور مسلمانوں کے بارے میں پھیلی ہوئی غلط فہمیوں کا ازالہ بھی اس کا مقصد ہے، یہ مرکز مسلمانوں کو ملک کی اجتماعی زندگی میں بھرپور مدد کرے گا؛ تاکہ وہ دوسری قوموں اور طبقات کے ساتھ مل کر دوستانہ ماحول میں رہ سکیں؛ بلکہ دوستانہ سماج میں اپنا جائز مقام حاصل کرسکیں، اس کے ذریعہ جدید سائنس وٹیکنالوجی ادب اور مختلف فنون کے میدانوں میں مسلمان مردوں اورعورتوں میں تعلیم حاصل کرنے کی سہولت دی جائے گی، یہ سب پروگرام اسلامی دائرے میں انجام دئے جائیںگے، کیا اس مقصد کی تکمیل کے لئے زکوٰۃ استعمال ہوسکتی ہے؟ خاص طور پر تعمیری منصوبہ پورا کرنے میں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اس ادارہ کے مصارف اور اس کے تعمیری منصوبہ کی تکمیل کے لئے زکوٰۃ کی رقومات استعمال کرنے کی قطعاً اجازت نہیں ہے، یہ سب ضروریات امدادی عطیات سے ہی پوری کی جائیں۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسٰکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰]