خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
عن سعید بن زید رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أخذ شبراً من الأرض ظلماً فإنہ یطوقہ یوم القیامۃ من سبع أرضین۔ (صحیح البخاري رقم: ۳۷۹۸، صحیح مسلم رقم: ۱۶۱۰، مرقاۃ المفاتیح مع المشکاۃ المصابیح ۶؍۱۲۷ رقم: ۲۹۳۸ دار الکتب العلمیۃ بیروت) عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من حج للّٰہ فلم یرفث ولم یفسق، رجع کیوم ولدتہ أمہ، قال الملا علي القاري تحت ہٰذا الحدیث: اعلم أن ظاہر الحدیث یفید غفران الصغائر والکبائر السابقۃ؛ لکن الإجماع علی أن الکفران مختصۃ بالصغائر من السیئات التي لا تکون متعلقۃ بحقوق العباد من التبعات، فإنہ یتوقف علی إرضائہم۔ (مرقاۃ المفاتیح ۵؍۴۲۳ تحت رقم: ۲۵۰۷ دار الکتب العلمیۃ بیروت) وإن کانت عن ذنب یتعلق بالعباد فإن کانت من مظالم الأموال فتتوقف التوبۃ منہا مع ما قدمناہ في حقوق اللّٰہ تعالیٰ علی الخروج عن الأموال بإرضاء الخصم إما بأن یتحلل من أہلہا أو یردہا إلیہم أو إلی من یقوم مقامہ من وکیل أو وارث۔ (البحر العمیق / الباب الرابع في مقدمات السفر وآدابہ ۱؍۴۲۵-۴۲۶) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۷؍۹؍۱۴۱۹ھایڈوکیٹ اور وکالت کی آمدنی سے حج کرنا اور اس آمدنی کا حکم؟ سوال(۵۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک شخص ایڈوکیٹ ہے، کچہری میں پرکٹس کرتا ہے، سوال یہ ہے کہ وہ اس سے حاصل شدہ آمدنی سے حج فرض ادا کرسکتا ہے یا نہیں؟ وکالت کی آمدنی شرعاً جائز ہے یا حرام؟ اگر حرام ہے تو کیا مطلقاً حرام ہے یا اس میں کچھ تفصیل ہے؟