خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
علی من بدلہا۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي، الزکاۃ / باب الزکاۃ تتلف في یدي الساعي ۵؍۵۰۲ رقم: ۷۳۸۰، المصنف لعبد الرزاق، الزکاۃ / باب موضع الصدقۃ ۴؍۴۵ رقم: ۶۹۱۹) عن أبي سعید الخدري رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نہی عن استیجار الأجیر یعني حتی یبین لہ أجرہ۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي / باب لا تجوز الإجارۃ حتی تکون معلومۃ ۹؍۳۹ رقم: ۱۱۸۵۵) عن أبي سعید الخدري رضي اللّٰہ عنہ قال: نہی عن عسب الفعل، زاد عبید اللّٰہ وعن قفیز الطحان۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي ۵؍۵۵۴ دار الکتب العلمیۃ بیروت) الإجارۃ ہي بیع منفعۃ معلومۃ بأجرۃ معلومۃ۔ (البحر الرائق ۸؍۵ زکریا) وأما حکمہا فوجوب الحفظ علی المودع وصیرورۃ المال أمانۃ في یدہ ووجوب أدائہ عند طلب مالکہٖ والودیعۃ لا تودع ولا تعار ولا تواجر ولا ترہن وإن فعل شیئاً فیہا ضمن۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۴؍۳۳۸، البحر الرائق ۷؍۴۶۷) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۳؍۱۱؍۱۴۲۶ھزکوٰۃ کی رقم سے سفیر کو ڈبل تنخواہ دینا سوال(۳۰۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: مدارسِ اسلامیہ میں ماہِ رمضان میںسفراء وصول یابی کے لئے جس میں زکوٰۃ کی وصولی خاص ہوتی ہے، اس کارکردگی کی وجہ سے ماہِ رمضان کی ڈبل تنخواہ ملتی ہے اور یہ ڈبل تنخواہ مد زکوٰۃ سے ملتی ہے، تو ڈبل تنخواہ مد زکوٰۃ سے لینا دینا جائز ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: زکوٰۃ کی رقم سے سفیر یا کسی بھی ملازم کو اصل یا ڈبل کوئی بھی تنخواہ دینا جائز نہیں ہے، اگر مجبوری کی حالت ہو تو پہلے زکوٰۃ کی رقوم کی شرعی ضوابط کے مطابق تملیک کرانی ہوگی، اس کے بعد ہی وہ رقم تنخواہ میں خرچ کی جاسکتی ہے۔