خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
سے بھی کراسکتے ہیں، مگر میقات کے باہر سے حج کرانا صاحب استطاعت کے لئے افضل ہے۔ (مستفاد: احسن الفتاویٰ ۴؍۵۲۹) ومنہا أن یحج من بلدہ الذي یسکن؛ لأن الحج مفروض علیہ من بلدہ فمطلق الوصیۃ تنصرف إلیہ، ہٰذا إذا کان ثلث مالہ یکفي ذٰلک، أما إذا کان لا یکفي فمن حیث یبلغ۔ (البحر العمیق ۴؍۲۳۶۶) فإن فسر المال أو المکان فالأمر علیہ أي علی ما فسرہ وإلا فیحج عنہ من بلدہ، فلو أحج الوصي عنہ من غیرہ لم یصح، إن وفی بہ أي بالحج من بلدہ ثلثہ، وإن لم یف فمن حیث یبلغ استحساناً۔ (شامي ۶؍۶۰۴-۵ کراچی ۶۰، شامي ۴؍۲۳-۲۴ زکریا) فمن عجز عن الحج بنفسہ وجب علیہ أن یستنیب غیرہ لیحج عنہ ویصح الحج عنہ بشروط، منہا: وإن لم یعین وجب أن یحج عنہ من بلدہ إن کان ثلث مالہ یکفی، فإن لم یکفی وجب أن یحج عنہ من المکان الذي یکفي عنہ المال۔ (کتاب الفقہ علی المذاہب الأربعۃ ۱؍۷۰۷-۷۰۹) ہٰذا إذا کان ثلث المال یبلغ أن یحج عنہ من بلدہ حج عنہ، فإن کان لا یبلغ یحج من حیث یبلغ استحسانا۔ (بدائع الصنائع / وأما بیان فوائت الحج ۲؍ ۴۷۱ نعیمیۃ دیوبند، ۲؍۲۲۲ کراچی، غنیۃ الناسک جدید ۳۲۹، انوار مناسک ۵۴۵-۵۴۷) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۳؍۱۰؍۱۴۱۶ھ الجواب صحیح:شبیر احمد عفا اللہ عنہمدرسہ صولتیہ میں حج بدل کا پیسہ جمع کرکے حج بدل کرانا سوال(۲۲۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حج بدل میں ایک شکل یہ ہوتی ہے کہ حج بدل کا نظم مدرسہ صولتیہ والے کرتے ہیں، جس کا طریقہ یہ ہے کہ ایک سال رقم جمع کی اور آئندہ سال کو انہوں نے کسی کے ذریعہ حج بدل کرادیا اور