خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
وبین مکۃ مسیرۃ ثلاثۃ أیام۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۴۷۴ زکریا) ومع زوج بالغ …، مع وجوب النفقۃ لمحرمہا علیہا لامرأۃ حرۃ ولو عجوزاً في سفر۔ (درمختار ۲؍۴۶۴ کراچی، ۳؍۴۶۴ زکریا) ولو کان معہا محرم فلہا أن تخرج مع المحرم في الحجۃ الفریضۃ۔ (بدائع الصنائع ۲؍۳۰۰ زکریا) والمرأۃ في وجوب الحج علیہا کالرجل غیر أن لہا شرطین شابۃ کانت أو عجوزاً، أحدہما أن یکون خروجہا مع زوجہا، أو مع ذي رحم محرم۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۴۷۵ رقم: ۴۸۸۸ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۵؍۳؍۱۴۱۳ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہانجان مرد کو بیوی کا محرم بنانا؟ سوال(۲۴۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: مفتی صاحب نے اپنی بیوی کا محرم انجان آدمی کو بنایا، اور دوسری انجان عورت کے محرم یہ مفتی صاحب خود بنے، تو کیا اس حال میں مفتی صاحب کا نکاح سلامت رہا یا نہیں؟ اور اس طرح ان کا حج درست ہوگیا یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:اگر کسی قانونی ضرورت کی وجہ سے ایسا کیا گیا ہے، مگر بیوی کو اپنے ساتھ سفر میں رکھا اور انجان عورت اپنے محرم کے ساتھ رہی، یعنی نہ تو بیوی کو غیر مرد کے ساتھ بھیجا اور نہ غیر عورت کو اپنے ساتھ لے گئے، تو ان کے حج یا نکاح میں کوئی فرق نہیں آیا۔ عن أبي سعید الخدري رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا یحل لامرأۃ تؤمن باللّٰہ والیوم الآخر أن تسافر سفراً یکون ثلاثۃ أیام