خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
حکم مورث الحج عن الغیر ۳؍۲۹۱ دارالکتب العلمیۃ بیروت، کذا في إرشاد الساري إلی مناسک الملا علي القاري / باب الحج عن الغیر ۳۰۶ مصری) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۶؍۱۰؍۱۴۱۱ھحج فرض ہونے کے بعد حج نہ کرسکنے کی وجہ سے فقراء پر رقم تقسیم کرنا؟ سوال(۳۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: کسی ایسی مجبوری کی شکل میں کہ خود حج کا سفر کرنے سے قاصر ہے، خواہ مرد خواہ عورت، تو کیا ایسی شکل میں یہ ہوسکتا ہے کہ اتنی رقم جو خود سفر حج میں خرچ ہوتی ہو، اس کو کسی ایسی مد میں لگایا جاسکتا ہے کہ حج کے ثواب کا بدل ہوجائے، اگر ہے تو ان مددوں کی وضاحت فرمائیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: جس پر حج فرض ہو؛ لیکن وہ بیماری یا کمزوری کی وجہ سے یا عورت محرم نہ ملنے کی وجہ سے حج نہ کرسکے، تو فقراء وغیرہ کو رقم صدقہ کرنے سے حج کا ثواب حاصل نہ ہوگا؛ بلکہ حج کے ثواب کے حصول کی شکل یہی ہے کہ حج بدل کرالیا جائے۔ (فتاویٰ دارالعلوم ۶؍۵۳۲، فتاوی محمودیہ ۱۰؍۴۱۸ ڈابھیل) عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قال: کان الفضل ردیف النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم فجاء ت امرأۃ من خثعم، فجعل الفضل ینظر إلیہا وتنظر إلیہ، فجعل النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یصرف وجہ الفضل إلی الشق الآخر، فقالت: إن فریضۃ اللّٰہ أدرکت أبي شیخاً کبیراً لا یثبت علی الراحلۃ، أفأحج عنہ؟ قال: نعم، وذٰلک في حجۃ الوداع۔ (صحیح البخاري، جزاء الصید / باب حج المرأۃ عن الرجل ۱؍۲۵۰ رقم: ۱۸۱۷ ف: ۱۸۵۵)