خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کیا مکہ کی آبادی کے منیٰ تک متصل ہو جانے کی وجہ سے منیٰ مکہ کا ایک علاقہ بن جائے گا؟ سوال(۱۷۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: مکہ، منی، مزدلفہ اور عرفات الگ الگ مقامات تو ہیں؛ لیکن کیا مکہ کی آبادی بڑھ کر منی سے اتصال ہوجانے کی وجہ سے کیا منی مکہ کا ایک علاقہ شمار ہوگا؟ اس بارے میں آپ حضرات کا کیا موقف ہے؟ مدلل ومفصل جواب مرحمت فرمائے۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:منیٰ، مزدلفہ اور عرفات کی شرعی حدود توقیفی ہیں؛ لہٰذا ان مشاعر کی حدود میں تبدیلی یا ترمیم کسی طرح ممکن نہیں ہے؛ البتہ آبادی کے اتصال کی وجہ سے صرف قصر واتمام کے مسئلہ میں ان مشاعر مقدسہ کو مکہ معظمہ شہر کے تابع شمار کیا گیا ہے۔ اور ہم نے موجودہ صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے اسی کو صحیح سمجھا ہے کہ اتصال کی وجہ سے منی ومزدلفہ مکہ مکرمہ کا ایک جزو بن چکے ہیں۔ اور اس بارے میں چار باتیں پیش نظر رہنی چاہئیں: (۱) منی ومزدلفہ کے مکہ مکرمہ سے متصل ہونے کے بارے میں معتبر علماء ومفتیان کرام نے مشاہدہ کیا ہے۔ (۲) عرب کے بڑے بڑے علماء اس وقت منی ومزدلفہ کی موجودہ حیثیت کے پیش نظر منی ومزدلفہ کو مکہ مکرمہ کے محلے اور جزو کے درجہ میں تسلیم کرتے ہیں۔ (۳) حکومت سعودیہ نے منی کو مکہ مکرمہ کا محلہ اور جزو تسلیم کرلیا ہے۔ اور حکمِ حاکم رافع اختلاف ہوتا ہے۔ (۴) اور جب کسی جگہ قصر واتمام کے بارے میں اشتباہ واختلاف ہوجائے تو اتمام پر عمل کرنے کو فقہاء نے احوط کہا ہے، مذکورہ وجوہات کی بنا پر ہمارے نزدیک راجح یہی ہے کہ جن حجاج