خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
(شامي ۳/؍۲۸زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۱؍ ۱۰؍ ۱۴۲۸ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفااﷲ عنہبغیر وصیت کے حج بدل کرنا بہتر ہے یا نفلی حج کرکے ثواب پہنچانا سوال(۲۱۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایسے مرحوم رشتہ دار کی طرف سے جس نے وصیت نہیں کی ہے حج بدل کرکے ایصال ثواب کرنا زیادہ بہتر ہے یا اپنا نفلی حج کرکے اس کا ثواب بخشنے میں زیادہ ثواب ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر مرحوم رشتہ دار پر حج فرض ہوچکا تھا، لیکن وہ ادا کرنے سے پہلے وفات پاگیا، تو اس کی طرف سے حج بدل کرنا افضل ہے، اور اگر میت پر حج فرض نہ تھا، تو اس کی طرف سے حج بدل کرنا یا نفلی حج کرکے اسے ثواب پہنچانا دونوں برابر ہے۔ کما إذا کان میتا وعلیہ حج الفرض ولم یوص بہ، أو أوصی بہ ولا مال لہ، فإنہ لو تبرع عنہ الوارث، وکذا الأجنبي، فحج عنہ، أو أحج قال أبوحنیفۃ: یجزیہ إن شاء اللّٰہ تعالیٰ عن حجۃ الإسلام۔ (غنیۃ ۳۲۲ إدارۃ القرآن کراچی) وإن لم یوص بہ حتی مات أثم بتفویتہ الفرض عن وقتہ إمکان الأداء في الجملۃ فیأثم؛ لکن یسقط عنہ في أحکام الدنیا عندنا، حتی لا یلزم الوارث الحج من ترکہ؛ لانہ عبادۃ، والعبادات تسقط بموت من علیہ، سواء کانت بدنیۃ أو مالیۃ في حق أحکام الدنیا عندنا۔ (بدائع الصنائع، البحر العمیق ۴؍۲۳۴۸) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقرمحمد سلمان منصورپوری غفرلہ۷؍۶؍۱۴۲۷ھ الجواب صحیح:شبیر احمد عفااﷲ عنہایک سے زائد لوگوں کو نفل حج کا ثواب پہنچانا؟ سوال(۲۱۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے