خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
الحواشي السعیدیۃ۔ (الدر المختار ۳؍۲۱۷ زکریا) ویجتہد في تحصیل نفقۃ الحلال فإنہ لایقبل الحج بنفقۃ الحرام، کما ورد في الحدیث مع أنہ یسقط الفرض عنہ معہا، ولا تنافي بین سقوطہ وعدمہ قبولہ فلا یثاب لعدم القبول ولا یعاقب عقاب تارک الحج۔ (شامي ۳؍۴۵۳ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۷؍۲؍۱۴۲۳ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہگورنمنٹ کی طرف سے اسکولوں کی تعمیر کے لئے دیئے گئے روپیوں سے حج کرنا سوال(۵۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: گورنمنٹ ایک شخص کو دو لاکھ روپیہ دیتی ہے کالج بنانے کے لئے، اب وہ شخص ڈیڑھ لاکھ میں کالج بنوا دیتا ہے اور پچاس ہزار بچالیتا ہے، آیا اس رقم سے حج کرنا صحیح ہے یانہیں؟ نیز اگر حج کر لیتا ہے تو کیا وہ حج مقبول ہوگا؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ شخص گورنمنٹ کا وکیل ہے؛ لہٰذا جتنا روپیہ کالج کی تعمیر میں خرچ ہو اتنا ہی گورنمنٹ سے لینا درست ہے، اس سے زائد جو پیسہ دھوکہ دے کر لیا جائے گا، وہ خیانت ہوگی، جو قطعاً جائز نہیں ہے، اور اس طرح کے پیسہ کو سفر حج میں استعمال کرنا بھی منع ہے؛ تاہم اگر استعمال کرے گا تو اس کا حج فرض ادا ہوجائے گا، اور بہر حال زائد روپیہ گورنمنٹ کو لوٹانا لازم ہے۔ عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أیہا الناس! إن اللّٰہ طیب لا یقبل إلا طیبًا - الحدیث بطولہ - وفیہ: ثم ذکر