خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
منہ پوچھنا مکروہ ہے، اس سے احتراز کرنا چاہئے؛ لیکن اس کی وجہ سے جنایت لازم نہیں آتی۔ وتغطیۃ ربع الرأس، أو الوجہ کالکل۔ (درمختار ۳؍۵۷۹ زکریا) ولا یغطي المحرم رأسہ ولا وجہہ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۵۷۷ زکریا) إذا غطی رأسہ أو وجہہ ولو امرأۃ کلاًّ أو بعضاً بمعتاد وہو ما یقصد بہ التغطیۃ عادۃ کالقلنسوۃ والعمامۃ مخیطاً کان أو غیرہ ودام علیہ زماناً ولو ناسیاً أو عامداً عالماً أو جاہلاً مختاراً أو مکرہاً۔ (غنیۃ الناسک ۲۵۴، کذا في الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۴۲، البحر الرائق ۳؍۱۳ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۴؍۱۰؍۱۴۳۱ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہاحرام باندھنے کے بعد غسل کی حاجت پیش آگئی؟ سوال(۶۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: اگر احرام باندھنے کے بعد غسل کی حاجت پیش آئے، تو اس صورت میں کیا کرنا چاہئے؟ کیا ہمیں وہی احرام پہننا ہے یا دوسرا نیا احرام باندھنا چاہئے؟ یا پرانے ہی احرام کو کچھ تھوڑا دھوکر استعمال کرنا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: دوسرا احرام بھی پہن سکتے ہیں اور پہلے والے کو دھوکر بھی پہنا جاسکتا ہے؛ اس لئے کہ اصل مقصود طاہر رہنا ہے، متعین کپڑا مقصود نہیں ہے۔ ومن مستحباتہ: لبث ثوبین جدیدین أو غسیلین۔ (غنیۃ الناسک ۶۷، البحر الرائق ۲؍۳۲۰ کوئٹہ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۷؍۸؍۱۴۱۳ھ الجواب صحیح:شبیر احمد عفا اللہ عنہ