خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
میں کہ: اگر حج بدل کیا جائے تو اس کا ثواب کئی لوگوں کے لئے پہنچا سکتے ہیں؟ یا پھر ایک کو؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حج نفل کرکے اس کا ثواب ایک یا متعدد حضرات کو پہنچایا جاسکتا ہے، اور نفلی حج بدل کا حکم بھی حج نفل ہی کی طرح ہے۔ (انوار مناسک ۵۴۹) عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من حج عن میت فللَّذي حج عنہ مثل أجرہ ومن فطر صائما فلہ مثل أجرہ، ومن دل علی خیر فلہ مثل أجر فاعلہ۔ (المعجم الأوسط ۴؍۲۳۱ رقم: ۵۸۱۸) بخلاف ما لو أہل بحج من أبویہ أو غیرہما من الأجانب حال کونہ تبرعاً فعین بعد ذلک جاز؛ لأنہ تبرع بالثواب، فلہ جعلہ لأحدہما أو لہما۔ (درمختار) وإن أحرم عنہما بغیر أمرہما صح جعلہ لأحدہما، أولکل منہما۔ (شامي ۴؍ ۲۸ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۱؍۱۰؍۱۴۲۸ھ الجواب صحیح:شبیر احمد عفااﷲ عنہحج بدل کرانے والے ، کرنے والے اور جس کی طرف سے کررہا ہے کس کو زیادہ ثواب ملے گا؟ سوال(۲۱۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: نیز حج بدل مین حج بدل کرانے والے، حج بدل کرنے والے اور جس کی طرف سے حج بدل کیا ہے، ان تینوں کو برابر ایک ایک حج کا ثواب ملتا ہے، یا کمی زیادتی کے ساتھ؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حج بدل کرنے والے اور کرانے والے نیز جس کی طرف سے حج بدل کیا جارہا ہے ان کو اپنے عمل کے اعتبار سے کم وزیادہ ثواب ملے گا، میت کی طرف