خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
أخرج الترمذي وأبو داؤد عن أبي رزین العقیلي - واللفظ للأول - أنہ أتی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقال: یا رسول اللّٰہ! إن أبي شیخ کبیرٌ لا یستطیع الحج ولا العمرۃ ولا الظعن، قال: حج عن أبیک واعتمر۔ (سنن الترمذي، الحج ۸۴ باب منہ ۱؍۱۸۶ رقم: ۹۳۳، سنن أبي داؤد، المناسک / باب الرجل یحج عن غیرہ ۱؍۲۵۲ رقم: ۱۸۱۰) العبادۃ المالیۃ تقبل النیابۃ۔ (درمختار / باب الحج عن الغیر ۴؍۱۳ زکریا) وفي العبادات البدنیۃ المعتبر الوسع، ولا یعتبر العجز للحال؛ لأن الحج فرض العمر، فیعتبر فیہ عجز مستغرق لبقیۃ العمر لیقع بہ الیأس عن الأداء بالبدن، فقلنا: إن کان عجزہ بمعنی لا یزول أصلا کالزمانۃ، یجوز الأداء بالنائب مطلقًا، وإن کان عارضاً یتوہم زوالہ بأن کان مریضا أو مسجونا، فإذا أدی بالنائب کان ذلک مراعی، فإن دام بہ العذر إلی أن مات تحقق الیأس عن الأداء بالبدن، فوقع المؤدي موقع الجواز، وإن برئ من مرضہ تبین أنہ لم یقع فیہ الیأس عن الأداء بالبدن، فکان علیہ حجۃ الإسلام، والمؤدي تطوع لہ۔ (المبسوط للسرخسي، کتاب المناسک / باب الحج عن المیت وغیرہ ۲؍۱۳۸ دارالفکر بیروت) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۵؍۷؍۱۴۲۲ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہکیا حج کا ویزا نہ ملنا مانع وجوبِ ادا ہے؟ سوال(۳۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید ایک صاحبِ ثروت اور مال دار شخص ہے، کئی سال سے مسلسل حج کا ویزا لگانے کی کوشش کررہا ہے؛ لیکن حکومتی رکاوٹوں کی وجہ سے اب تک اس کو حج کا ویزا نہ مل سکا، تو کیا ویزا نہ ملنے کی وجہ سے حج میں تاخیر کے سبب زید گنہگار تو نہیں ہوگا؟ اور اس کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: سعودی حکومت کی طرف سے حج کے انتظامات کے