خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
فصاعدًا إلا ومعہا أبوہا أو أخوہا أو زوجہا أو ابنہا أو ذو محرم منہا۔ (صحیح البخاري رقم: ۱۱۹۷، صحیح مسلم ۸۲۷، سنن أبي داؤد رقم: ۱۷۲۶، سنن الترمذي رقم: ۱۱۶۹، سنن ابن ماجۃ قم: ۲۹۹۸، الترغیب والترہیب مکمل ۶۴۵ رقم: ۴۶۷۷ بیت الأفکار الدولیۃ) ومع زوج أو محرم بالغ…، مع وجوب النفقۃ لمحرمہا علیہا لامرأۃ حرۃ ولو عجوزاً في سفر۔ (درمختار ۲؍۴۶۴ کراچی، ۳؍۴۶۴ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۷؍۲؍۱۴۱۸ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہنامحرم کے ساتھ عورت کا حج کو جانا؟ سوال(۲۵۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: غیر محرم مرد کے ساتھ عورت کا حج بیت اللہ کو جانا کیسا ہے؟ جب کہ وہ نکاح کرنے کے قابل ہے۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: عورت کا نامحرم کے ساتھ سفر حج کو جانا بلکہ کسی بھی سفر شرعی میں جانا درست نہیں؛ بلکہ سخت گناہ ہے، البتہ اگر اس کا کوئی اور محرم نہ ہو تو شرائط نکاح کی رعایت رکھتے ہوئے کسی مرد سے نکاح کرکے اس کے ساتھ حج کو جانا درست اور جائز ہے۔ عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لا یحل لامرأۃ تؤمن باللّٰہ والیوم الآخر أن تسافر ثلاثاً إلا ومعہا ذو محرم منہا۔ (صحیح البخاري رقم: ۱۰۸۷، صحیح مسلم رقم: ۱۳۳۸، سنن أبي داؤد رقم: ۱۷۲۷، الترغیب والترہیب مکمل ۶۴۵ رقم: ۴۶۷۸) ومع زوج أو محرم بالغ عاقل مع وجوب النفقۃ لمحرمہا علیہا … وہل یلزمہا التزوج؟ قولان: (درمختار) وفي الشامیۃ: قولہ: مع زوج أو محرم ہٰذا، وقولہ: ومع عدم عدۃ علیہا شرطان مختصان بالمرأۃ۔ وقولہ: وہل یلزمہا التزوج