خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
عورت کا اپنی بیماری، ضعیف العمری، یا محرم نہ ملنے کی وجہ سے حج بدل کرانا؟ سوال(۲۰۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایسا آدمی یا عورت جو حج کرنا چاہتی ہے، اپنے حالات صحت، ضعیف العمری، یا بیماری یا عورت ہونے کی بنا پر محرم کا ساتھ نہ ملنے کی بنا پر دوسرے شخص سے حج بدل کراسکتے ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر بیماری یا کمزوری ایسی ہے کہ جس سے شفایاب ہوکر حج کرنے کے قابل ہونے کی تازندگی امید نہیں ہے، تو ایسا شخص حج بدل کراسکتا ہے؛ لیکن اگر ایسا ضعف نہیں ہے اور بیماری نہیں ہے تو حج بدل کرانا جائز نہیں ہے۔ عن عبد اللّٰہ بن الزبیر رضي اللّٰہ عنہ قال: جاء رجل من خثعم إلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقال: إن أبي أدرکہ الإسلام وہو شیخ کبیر، لا یستطیع رکوب الرحل، والحج مکتوب علیہ، أفأحج عنہ؟ قال: أنت أکبر ولدہ؟ قال: نعم، قال: أرأیت لو کان علی أبیک دین فقضیتہ عنہ أکان ذٰلک یجزئ عنہ؟ قال: نعم، قال: فاحجج عنہ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۶۴۸ رقم: ۲۵۴۳ زکریا) وأما المریض الذي یرجی برؤہ والمحبوس فإنہ إذا أناب عنہ الغیر فحج عنہ ثم زال عذرہ بعد فإن ذٰلک لا یسقط فرض الحج۔ (کتاب الفقہ علی المذاہب الأربعۃ ۱؍۷۰۷ فتاویٰ محمودیہ ۱۳؍۱۷۲،ایضاح المناسک ۱۷۰) اگر عورت کا کوئی محرم نہ ہو تو اس پر حج کی ادائیگی فوراً ضروری نہیں ہے؛ البتہ اگر مرتے وقت تک محرم میسر نہ ہو تو حج بدل کی وصیت کرنا لازم ہے۔ (دارالعلوم ۶؍۵۲۲، احسن الفتاویٰ ۴؍۵۲۲) ومع زوج أو محرم مع وجوب النفقۃ لمحرمہا علیہا۔ (شامي ۳؍۴۶۴، ہدایہ ۱؍۱۳۴)