خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
الہندیۃ ۱؍۱۸۹) یجوز دفع الزکاۃ لطالب العلم وإن کان لہ نفقۃ أربعین سنۃ۔ (شامي ۳؍۲۸۵ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۳؍۱۱؍۱۴۱۳ھزکوٰۃ کی رقم سے غریب لڑکے کا کتابیں خریدنا؟ سوال(۲۲۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زکوٰۃ کی رقم سے کوئی غریب لڑکا اپنی ذاتی کتاب خریدنا چاہتا ہے تو شرعی حیثیت سے جائز ہوگا یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: زکوٰۃ کی رقم سے اگر کوئی اہل خیر مستحق طالب علم کو دینی کتابیں خرید کر دیدے تو یہ شرعاً درست ہے۔ اور اگر کسی نے طالب علم کو زکوٰۃ کی رقم دی تو طالب علم کے لئے اس رقم سے کتابیں خریدنا بھی درست ہے؛ لیکن اپنے والد سے زکوٰۃ لے کر کتابیں خریدنا جائز نہیں ہے۔ (مستفاد: فتاویٰ دارالعلوم ۶؍۲۱۵) وجاز دفع القیمۃ في الزکاۃ وعشر وخراج وفطرۃ۔ (درمختار مع الشامي ۳؍۲۱۱ زکریا) مصرف الزکاۃ … ہو فقیر … وفي سبیل اللّٰہ، وہو منقطع الغزاۃ، وقیل الحاج، وقیل طلبۃ العلم … ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً لا إباحۃ … فلا یکفي فیہا الإطعام إلا بطریق التملیک۔ (درمختار / باب المصرف ۳؍۲۶۱ بیروت، ۲؍۳۴۰-۳۴۴ کراچی)