خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
مسائلِ حج حاجیوں سے دعاؤں کی درخواست کرنا؟ سوال(۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حجاجِ کرام سے دعا کی درخواست کرنا کیسا ہے؟ اور ان کی دعاؤں کی تاثیر کیا ہے؟ کیا حاجی کی دعا صرف سفر حج کے دوران ہی قبول ہوتی ہے یا سفر حج سے آنے بعد بھی؟ اور کتنے دن تک حاجی کی دعا قبول ہونا احادیث شریفہ سے ثابت ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حج اور عمرہ کے لئے جانے والے لوگوں سے دعا کی درخواست کرنا مسنون ہے، چناںچہ پیغمبر علیہ الصلوٰۃ والسلام نے حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کو جب عمرہ میں جانے کی اجازت دی تو آپ نے فرمایا: ’’یا أخي لا تنسانا في دعائک‘‘ اس کے علاوہ اور بھی متعدد روایات سے حاجی سے دعا اور استغفار کے لئے کہنا اور اس کی دعا اور شفاعت کا قبول ہونا ثابت ہے، اس لئے حجاج کرام سے دعاؤں کی درخواست کرنا چاہئے۔ اور بعض روایات سے چالیس دن تک حاجی کی دعا کا قبول ہونا بھی ثابت ہے۔ عن عمر رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: اِذَا لَقِیْتَ الْحَاجَّ فَسَلِّمْ عَلَیْہِ وَصَافِحْہُ وَمُرْہُ اَنْ یَّسْتَغْفِرَ لَکَ قَبْلَ اَنْ یَّدْخُلَ بَیْتَہٗ، فَاِنَّہٗ مَغْفُوْرٌ لَہٗ۔ (مسند احمد ۲؍۶۹، سنن أبي داؤد رقم: ۱۴۹۸، البحر العمیق ۱؍۶۹) عن أبي موسیٰ الأشعري رضي اللّٰہ عنہ رفعہ إلی النبي صلی اللّٰہ علیہ