خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: استلام کے وقت چہرہ اور سینہ حجرِ اسود کی طرف کرنا مستحب ہے، اس کی صراحت کتبِ فقہ میں موجود ہے؛ لیکن پیر کس طرف رہے؟ اس بارے میں کوئی صراحت نہیں۔ ظاہر یہی ہے کہ جب سینہ حجرِ اسود کی طرف کرنے کی اجازت ہے، تو اس کی طرف پیرکرنے میں کوئی حرج نہ ہونا چاہئے۔ (مستفاد: ایضاح المناسک ۱۱۹، زبدۃ المناسک ۱۱۵) عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما أنہ کان إذا صلی الرکعتین رجع إلی الحجر فاستلمہ أو استقبلہ …الخ۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۳؍۸۴۲ رقم: ۱۵۲۳۰) عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا استوت بہ راحلتہ عند مسجد ذي الحلیفۃ في حجۃ أو عمرۃ أہلّ … حتی انتہی إلی البیت استقبلہ الحجر الخ۔ (صحیح ابن خزیمۃ / باب التکبیر عند استلام الحجر واستقبالہ ۴؍۲۱۴ رقم: ۲۷۱۶) فإذا أراد أن یستلم الحجر الأسود یستقبلہ بوجہہ علی القول الصحیح … وہٰذا الاستقبال للحجر مستحب لا واجب۔ (البحر العمیق في مناسک المعتمر والحاج إلی بیت اللّٰہ العتیق ۲؍۱۱۷۲ المکتبۃ المکیۃ) ثم إذا فرغ من رکعتي الطواف یعود إلی الحجر الأسود فیستلمہ إن أمکنہ أو یستقبلہ بوجہہ ویکبر الخ۔ (تحفۃ الفقہاء / باب الإحرام ۱؍۴۰۲ الشاملۃ) وأما سنن الطواف … واستقبال الحجر الأسود بالوجہ في ابتدائہ، وأما في أثنائہ فمستحب۔ (غنیۃ الناسک ۶۳، انوار مناسک ۳۷۷) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۵؍۱۱؍۱۴۲۲ھکیا بغیر احرام کے نفلی طواف اور سعی طوافِ زیارت کے قائم مقام ہو جائے گا سوال(۱۰۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے