خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کیا پیروں سے معذور شخص پر حج فرض ہے؟ سوال(۳۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک شخص پرحج فرض ہے؛ لیکن چلنے پھرنے کے لئے دونوں ہاتھوں میں لکڑی لے کر چلتا ہے اور بار بار پیشاب کی حاجت ہونے کی وجہ سے پریشانی زیادہ ہے، دیر تک روکنا بھی مشکل ہے، ایسی حالت میں حج بدل کرایا جاسکتا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر وہ شخص معذور ہے، یعنی بلا کسی سہارے کے نہیں چل سکتا، تو اس پر حج فرض نہیں ہے، خواہ وہ کتنا ہی مال دار ہو اور نہ اس پر حج بدل کرانا فرض ہے۔ عن عبد اللّٰہ بن عباس رضي اللّٰہ عنہما قال: کان الفضل ردیف رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، فجاء ت امرأۃ من خثعم، فجعل الفضل ینظر إلیہا وتنظر إلیہ وجعل النبي یصرف وجہ الفضل إلی الشق الآخر، فقالت: یا رسول اللّٰہ! إن فریضۃ اللّٰہ علی عبادہ في الحج أدرکت أبي شیخاً کبیراً لا یثبت علی الراحلۃ، أفأحج عنہ، قال: نعم، وذٰلک في حجۃ الوداع۔ (صحیح البخاري، المناسک / باب وجوب الحج وفضلہ ۱؍۲۰۵ رقم: ۱۴۹۱، مسند أحمد ۴؍۵ رقم: ۱۶۲۲۴) ومنہا سلامۃ البدن حتی أن المقعد والزمن والمفلوج ومقطوع الرجلین لا یجب علیہم حتی لا یجب علیہم الإحجاج، إن ملکوا الزاد والراحلۃ ولا الإیصاء في المرض۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۱۸) ولا یجب علی مقعد ومفلوج وشیخ کبیر…، وظاہر الروایۃ عنہما وجوب الإحجاج علیہم، ویجزیہم إن دام العجز، وإن زال أعادوا بأنفسہم۔ (شامي ۲؍۴۵۹ کرچی، ۳؍۴۵۷ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۸؍۷؍۱۴۱۳ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ