خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
میں کہ: زید حج کے لیے مکہ مکرمہ گیا حج کے قبل، حج کے دوران اورحج کے بعد مکہ مکرمہ میں زید کا مجموعی قیام سترہ دنوں کا ہے ایسی حالت میں منیٰ عرفات اور مزدلفہ میں قصر کرے یا پوری نماز پڑھے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: جدید تحقیق اور مشاہدہ کے مطابق آج کل مکہ مکرمہ کی آبادی منی اور مزدلفہ تک پہنچ گئی ہے؛ لہٰذا جو شخص حج کے لیے مکہ معظمہ جائے اور اس کا قیام حج سے قبل یا بعد کل ملا کر ۱۵؍ دن یا اس سے زیادہ ہو تو اسے مکہ معظمہ، منی، مزدلفہ اور عرفات میں نماز پوری پڑھنی ہوگی اس کے لیے قصر کا حکم نہیں ہے۔ أقول وینبغي تقیید ما في الخانیۃ والتاتارخانیۃ بما إذا لم یکن في فناء المصر لما مر أنہا تصح إقامتہا في الفناء ولو منفصلا بمزارع، فإذا صحت في الفناء؛ لأنہ ملحق بالمصر یجب علی من کان فیہ أن یصلیہا؛ لأنہ من أہل المصر کما یعلم من تعلیل البرہان۔ (شامي ۳؍۲۶ بیروت) وقال بعض مشائخنا: إن الخلاف بین أصحابنا في ہٰذا بناء علی أن منی من توابع مکۃ عندہا، وعند محمد لیس من توابعہا، وہٰذا غیر سدید؛ لأن بینہما أربعۃ فراسخ، وہٰذا قول بعض الناس في تقدیر التوابع، فأما عندنا فبخلافہ علی ما مر۔ والصحیح أن الخلاف فیہ بناء علی أن المصر الجامع شرط عندنا إلا أن محمدا یقول: إن منی لیس بمصر جامع؛ بل ہو قریۃ، فلا تجوز الجمعۃ فیہا کما لا تجوز بعرفات، وہما یقولان: إنہا تنحصر في أیام الموسم۔ (بدائع الصنائع ۱؍۵۸۵-۵۸۶، البحر الرائق ۲؍۱۴۲، حج وزیارت نمبر ندائے شاہی ۲۲۶-۲۳۰، کتاب المسائل ۲؍۲۷۶) فقط واللہ تعالی اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ۱۵؍۵؍۱۴۳۴ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہقیام حج کے دوران نماز میں قصر کے بجائے اتمام کرلیا سوال(۱۶۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں