خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
سفراء کو زکوٰۃ دینا اور تنخواہ وتعمیر وغیرہ میں زکوٰۃ صرف کرنا چندہ محصلین کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ سوال(۲۹۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: مدارس اسلامیہ کے محصلین کی شرعاً حیثیت کیا ہے؟ کیا ان سے زکوٰۃ کی رقم کی رسید حاصل کرلینے سے زکوٰۃ دینے والا بری الذمہ ہوجاتا ہے؟ یا یہ کہ جب تک طلبہ پر صرف نہ ہو اس وقت تک ادا نہیں ہوتی ہے، اگر کسی محصل کا روپیہ چوری ہوجائے یا گرجائے تو جن لوگوں نے زکوٰۃ کی رقم دی ہے، اس کا کیا حکم ہوگا؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: چندہ محصلین جس طرح چندہ دہندگان کے وکیل ہیں، اسی طرح مہتمم مدرسہ کے توسط سے طلبہ مستحقین کے بھی وکیل ہیں، اس لئے ان کو زکوٰۃ کی رقم دینے سے چندہ دہندگان کا ذمہ فی نفسہٖ بری جائے گا، چندہ دینے کے بعد ان محصلین کی حیثیت اَمین کی ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ اگر اَمانت اَمین کے ہاتھ میں لاپروائی کی وجہ سے ضائع ہوجائے، تو امین اس کا ضامن ہوتا ہے، اور اگر حفاظت کے تمام انتظامات کے باوجود ضائع ہوجائے تو اَمین ضامن نہیں ہوگا؛ لہٰذا مذکورہ صورت میں اگر یہ رقم بلاتعدی ضائع ہوئی ہے، تو چندہ دہندگان کی زکوٰۃ ادا سمجھی جائے گی، اور کسی پر اس کا ضمان نہ ہوگا۔ (مستفاد: ایضاح النوادر ۲؍۵۱ جدید، فتاویٰ خلیلیہ ۳۱۹، امداد الفتاویٰ ۳؍۳۱۵، جواہر الفقہ ۴؍۳۸۷، امداد المفتیین ۱۰۸۵، فتاویٰ محمودیہ ۹؍۵۱۴ ڈابھیل)