خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کا وزن موجودہ اوزان کے اعتبار سے ۱؍کلو ۵۷۶؍گرام ۶۴۰؍ملی گرام ہوتا ہے، مدرسہ شاہی کی طرف سے اسی وزن کا اعلان کیا جاتا ہے، اور پوری تحقیق کے بعد یہ وزن مقرر کیا گیا ہے، جو لوگ اس کے خلاف اعلان کرتے ہیں، اس کی تحقیق انہیں سے کرنی چاہئے۔ (مستفاد: ایضاح المسائل۵۸) عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: فرض رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم زکاۃ الفطر صاعاً من تمر أو صاعاً من شعیر علی العبد والحر والذکر والأنثی والصغیر والکبیر من المسلمین، وأمر بہا أن تودّی قبل خروج الناس إلی الصلاۃ۔ (صحیح البخاري ۱؍۲۰۴ رقم: ۱۵۰۳، صحیح مسلم ۱؍۳۱۸ رقم: ۹۸۶، مشکاۃ المصابیح رقم: ۱۸۱۵) وہي نصف صاع من بر أو دقیقہ أو سویقہ أو صاع تمر أو زبیب أو شعیر۔ (حاشیۃ الطحطاوي علی المراقي ۳۹۵) تجب نصف صاع من بر أو دقیقہ أو سویقہ۔ (تنویر الأبصار علی الدر المختار ۳؍۳۱۸ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۴؍۳؍۱۴۱۳ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہمقدارِ صاع سے متعلق مفتی رشید احمدؒ کی تحقیق اور دارالعلوم ومدرسہ شاہی کا فتویٰ سوال(۳۴۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: احسن الفتاویٰ جلد ۴؍۳۷۵ پر ’’بسط الباع لتحقیق الصاع‘‘ رسالہ چسپاں ہے، جس میں صدقۃ الفطر کی مقدار متعین کرنے میں بہت جدوجہد کی ہے، مذکورہ بالا رسالہ کے صفحہ ۱۰؍پر اصل فتاویٰ کے ۳۸۴؍ پر کچھ بحث وحساب کرلینے کے بعد تحریر فرمایا۔ تفصیل بالا سے ثابت ہوا کہ گیہوں کے ذریعہ صدقۃ الفطر ادا کرنا چاہیں تو یقینی طور پر بری الذمہ ہونے کے لئے ماشہ کے وزن ۲؍سیر ۳۶؍تولہ =۲۸۵۹ء۲؍ کلو گرام گیہوں دینا ضروری ہے، نیچے تفصیل مذکور کا نقشہ دیا ہے، مذکورہ رسالہ کے