خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
اشاعتِ اسلام کی غرض سے غیر مسلموں میں زکوٰۃ تقسیم کرنا؟ سوال(۲۳۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زکوٰۃ کی رقم غیر مسلم انسانوں میں اشاعتِ اسلام کے لئے صرف کی جاسکتی ہے؟ {وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ} میں کیا حکم خداوندی ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: غیر مسلموں میں اسلام کی اشاعت کے لئے زکوٰۃ کی رقومات کو صرف کرنا جائز نہیں ہے، اور قرآنِ کریم میں ’’مؤلفۃ القلوب‘‘ کے مصرف کا جو ذکر ہے، وہ دور صدیقی میں باجماع صحابہؓ ساقط ہوچکا ہے؛ البتہ جو غیر مسلم اسلام لے آئے اور وہ نادار فقیر ہو، تو ایسے نو مسلم فقیر کو زکوٰۃ دینا درست ہے۔ وسکت عن {الْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ} لسقوطہم: إما بزوال العلۃ، أو نسخ بقولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لمعاذ في آخر الأمر: خذ من أغنیائہم وردہا في فقرائہم۔ (درمختار) قولہ: لسقوطہم: أي في خلافۃ الصدیق لما منعہم عمر رضي اللّٰہ عنہ، وانعقد علیہ إجماع الصحابۃ … فلا تدفع إلی من کان من المؤلفۃ کافراً أو غنیا، وتدفع إلی من کان منہم مسلما فقیراً بوصف الفقر لا لکونہ من المؤلفۃ۔ (درمختار مع الشامي / باب المصرف ۳؍۲۸۸ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲؍۱؍۱۴۳۱ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہغیر مسلم غریب کو صدقہ دینا سوال(۲۳۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: اگر ہمارے پڑوس میں یا بستی میں کوئی غیر مسلم بہت غریب پریشان ہو، تو کیا اس غیر مسلم کو صدقہ دیا جاسکتا ہے، جب کہ بستی کے مسلمانوں میں کوئی اتنا غریب نہ ہو؟