خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کئی طواف کرنے کے بعد صرف ایک مرتبہ دو رکعت نماز پڑھنا سوال(۱۱۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حج کے موقع پر اگر دورانِ طواف جو دور رکعت نماز واجب الطواف ادا کی جاتی ہے، بھیڑ زیادہ ہونے کی وجہ سے بہت دور جگہ ملتی ہے، پھر واپس آنے میں بھی وقت ضائع ہوتا ہے، اگر کئی طواف ایک ساتھ کرنے کے بعد نماز ادا کرلی جائے، تو شرعی حکم کیا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: ہر طواف کے بعد دو رکعت متصلاً پڑھنا ضروری ہے، بشرطیکہ وقت مکروہ نہ ہو، اگر کئی طواف کی نفل اکھٹی پڑھ لیں، تو کراہت کا ارتکاب لازم آئے گا؛ البتہ اگر مکروہ وقت (جیسے فجر کے بعد سے طلوعِ آفتاب تک، اور عصر سے غروب تک) میں متعدد طواف کئے، اور پھر بعد میں سب کی نوافل یکجا پڑھ لی تو کوئی کراہت نہیں، البتہ بعض فقہاء نے مکروہ وقت میں بھی واجب الطواف پڑھنے کی اجازت دی ہے۔ قال نافع: کان ابن عمر رضي اللّٰہ عنہ یصلي لکل سبوع رکعتین۔ قال الزہري: لم یطف النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم سبوعاً قط إلا صلی رکعتین۔ (صحیح البخاري ۱؍۲۲۰ تعلیقاً، إعلاء السنن ۱۰؍۸۸ دار الکتب العلمیۃ بیروت) عن عبد اللّٰہ بن عمر رضي اللّٰہ عنہما أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان إذا طاف في الحج أو العمرۃ أول ما یقدم سعیٰ ثلاثۃ أطواف ومشیٰ أربعۃ، ثم سجد سجدتین، ثم یطوف بین الصفا والمروۃ۔ (فتح الباري ۴؍۶۰۹ رقم: ۱۶۱۶ بیروت) ویصلي لکل أسبوع رکعتین في الوقت الذي یباح فیہ التطوع، کذا في شرح الطحاوي، ویکرہ لہ الجمع بین الأسبوعین بغیر صلاۃ بینہما في قول أبي حنیفۃ ومحمد۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۲۷)