خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
جس دنیوی اِدارہ میں حکومت کی طرف سے گرانٹ نہ ملتا ہو اس کی تعمیر وغیرہ میں زکوٰۃ صرف کرنا سوال(۲۷۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: کیا ایسی دنیوی تعلیم گاہ جس کو حکومت کی طرف سے گرانٹ یا دیگر چندہ نہ ملتا ہو، جس میں غریب مسلم طلبہ کی زیادتی ہو، اور جو قلیل فیس کے خرچہ پر چل رہا ہو، اس ادارہ سے جو آمدنی ہوتی ہو اس کا ۸۰؍ فیصد اسی پر خرچ ہورہا ہو، جس کو آگے بڑھانے کے لئے پیسہ کی ضرورت ہو، تو کیا ایسے ادارہ میں تعمیراتی کام میں زکوٰۃ کی رقم کو لگایا جاسکتا ہے؟ یا دیگر ضروریات مثلاً پنکھوں بجلی اور پانی کے نل پر خرچ ہوسکتا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ ادارہ کی تعمیر یا پنکھوں وغیرہ کے انتظام میں زکوٰۃ کی رقم صرف نہیں کی جاسکتی۔ ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً لا إباحۃ کما مر، لا یصرف إلیٰ بناء مسجد ولا إلیٰ کفن میت وقضاء دینہ۔ (کذا في الدر المختار مع الشامي ۲؍۳۴۴ کراچی، ۳؍۲۹۱ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۹؍۱؍۱۴۱۲ھ